آپ کا پیٹ نکلا ہوا ہے ؟ تو پھر امراض قلب کا خدشہ زیادہ ہوگا
حیدرآباد۔ نوجوانوں میں پیٹ کی چربی اور وضح وقطع میں بے ڈھنگ انداز ایک عام بات ہے اور کچھ حیدرآبادی نوجوان جن کے پیٹ آگےکی طرف نکلے ہوئے ہوتے ہیں وہ اسے عیب تصور کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں کہتے ہیں کہ ‘‘کھاتے پیتے گھرانے کی نشانی ہے’’ ،لیکن اب ایسے افراد کےلئے لمحہ فکر ہے کیونکہ پیٹ کی یہ چربی اور بے ڈھنگ انداز انہیں امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے۔
حالیہ مطا لعہ میں معلوم ہوا ہے کہ 57 فیصد حیدرآبادی جو نیند کی کمی ، تناؤ ، بے چینی ، کھانوں کو چھوڑنا اور پیٹ کی چربی جیسے مسائل میں مبتلا ہیں انھیں دل کے امراض کا خطرہ ہے۔ ان بنیادی عادتوں اور مسائل کے اثرات کو سمجھنا دل کی صحت سے متعلق بہتر آگاہی اور دیکھ بھال کےلئے کلید ہے لہذا زندگی کے ان عادات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری پیدا کرنے کے لئے جو دل کے خطرہ کا باعث بنے ہیں ، سفولا لائف نے ایک سروے کیا جس میں نیلسن نے دہلی،ممبئی اور حیدرآباد کے علاوہ دیگر اہم شہروں میں 1226 جواب دہندگان کا احاطہ کیا گیا۔
مطالعے سے کچھ حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں جن میں ذہنی دباؤ میں مبتلا یا ناکافی نیند لینے والوں میں دل کے خطرے کے بڑھتے ہوئے واقعات درج ہوئے ہیں ۔ سفولا لائف کی تحقیق نے ہندوستان کے میٹروشہروں میں جغرافیہ اور آبادی سے متعلق دلچسپ حقائق کا بھی انکشاف کیا۔ مذکورہ بالا ان تینوں شہروں میں اور ان لوگوں پر غور اور تجزیہ کیا گیا جو اس طرز زندگی میں ایک یا ایک سے زیادہ مسائل میں مبتلا ہیں ۔
تینوں شہروں میں حیدرآبادیوں کےلئے حقائق کسی قدر بہتر ضرور ہیں لیکن ان میں بھی دل کے امراض کے خطرات موجود تو ہیں لیکن دیگر دو شہروں کی بہ نسبت سب سے کم ہیں۔ جبکہ حیدرآباد میں 30تا 40 سال کی عمر کے 57 فیصد افراد کو دل کا خطرہ ہے ۔41تا 55 سال کی عمر کے افراد میں یہ تعداد بڑھ کر 71 فیصد ہوگئی ہے ۔ حیدرآباد میں 88 فیصد مرد اور خواتین جن کے پیٹ میں چربی ہے انہیں دل کا خطرہ زیادہ ہے یہاں تک کہ ویرنچی ہسپتال کے کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر واسو نے کہا ہے کہ ہماری طرز زندگی کی عادات ہمارے دل کی صحت پر بنیادی اثر ڈالتی ہیں۔ اہم ان کے بارے میں آگاہی اورمسائل کے اعتراف کی کمی ہے اور اس وجہ سے ہم بنیادی مسائل کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ حیدرآبادی میں 88 فیصد ایسے افراد ہیں جو باقاعدگی روزآنہ ورزش نہیں کرتے ہیں ان میں دل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ یہ ان افراد پر مشتمل گروپ ہوتا ہے جومذکورہ بالا 3 دل کے خطرات میں ورزش کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ یہ مطالعہ ہمارے لئے دل کی صحت کی طرف فعال اقدامات کرنے کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
غذائیت کی ماہر سوجاتا اسٹیفن نے کہا اس تحقیقی مطالعہ کے ضمن میں کہا ہے کہ سفولا لائف اسٹڈی نے ہمارے طرز زندگی اور اس کے ہم پر ہونے والے اثرات کے بارے میں چونکا دینے والے حقائق اور اعدادو شمار کو ظاہر کیا ہے۔ ہم میں سے بیشتر دل کی صحت، ایک یا اس سے زیادہ اثر انداز ہونے والے عوامل اور طرز عمل کو نظر انداز کرنے کے مجرم ہیں جو ہمارے دلوں پر بڑے پیمانے پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ طرز زندگی میں ہماری باقاعدہ چھوٹی اورمثبت تبدیلیاں جیسے صحیح کھانا ، اچھی طرح سونا ، باقاعدگی سے ورزش کرنا اور پیٹ کی چربی کا ٹریک رکھنا ہمارے دل کے لئے خطرہ کو بہت حد تک کم کرسکتی ہیں ۔ اس مطالعہ کے دوران جو کلیدی انکشافات ہوئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
حیدرآبادیوں میں 56 فیصد ایسے افراد ہیں جوکہ ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں ان میں دل کا دورہ پڑنے کے خدشات ہیں ۔
حیدرآبادیوں میں 56 فیصد ایسے افراد ہیں جوکہ روزآنہ ورزش نہیں کرتے ان میں امراض قلب کے خدشات پائے جاتے ہیں۔
حیدرآبادیوں میں55 فیصد ایسے افراد ہیں جوکہ 7.5 گھنٹوں سے کم نیند پوری کرتےہیں ان میں امراض قلب کے خدشات پائے جاتے ہیں۔
حیدرآبادیوں میں 53فیصد ایسے افراد ہیں جوکہ کھانا ترک کرتے ہیں ان میں دل کی بیماریوں کے خدشات بہت ہیں۔
حیدرآبادیوں میں51 فیصد ایسے افراد جن کی عمریں 30 تا 40 سال کی ہیں ان میں امراض قلب کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
حیدرآبادیوں میں 56 فیصد ایسے افراد جن کی عمریں 41تا55 کے درمیان ہے ان میں 61فیصد افراد امراض قلب کا شکار ہیں۔
حیدرآبادیوں میں جن کی طرز زندگی بے قاعدگیوں کا شکار ہے ان میں61 فیصد مردوں میں اور 52 فیصد خواتین میں قلب پر حملے کا خدشہ ہے