Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگکیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کتنے صحت مند اور...

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کتنے صحت مند اور تندرست ہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ تندرستی ہزار نعمت ہے اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں لیکن 80 فیصد نوجوان صحت مند رہنے کےلئے روزآنہ کی ہلکی پھلکی ورزش بھی نہیں کرتے اور یہ انکشاف عالمی ادارے صحت (ڈبلیو ایچ او)کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہ دنیا بھر میں 11 تا 17 سال کی عمر کے ہر پانچ میں سے چار بچے صحت مند زندگی کے لیے درکار ورزش نہیںکر رہے ہیں۔ اپنی نوعیت کے ایسے پہلے جائزے میں کہا گیا ہے کہ اس سے بچوں کی ذہنی نشوونما اور معاشرتی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ایک گھنٹے کی ورزش نہ کرنے کا مسئلہ غریب اور امیر دونوں ممالک میں موجود ہے۔ تحقیق کے دوران 146 ممالک کے بچوں اورنوجوانوں کے متعلق معلومات اکھٹا کی گئی ہیں اور ان میں سے 142ممالک میں لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ ورزش کرتے ہیں۔

اس جائزے کے لیے ہر اس کام کو ورزش کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس سے آپ کے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو اورآپ کے پھیپھڑوں کو زور سے سانس لینا پڑے۔ اس میں دوڑنا، سائیکلنگ، تیراکی، فٹبال اور دیگرکھیلوں کے علاوہ تمام ایسی مصروفیات شامل ہیں۔ ایک دن کے لیے درمیانی سے شدید ورزش کانشانہ 60 منٹ کا ہے۔ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر فیونا بل نے کہا ہے کہ میرے خیال میں یہ کوئی بہت مشکل کام نہیں ہے۔ یہ تحقیق پر مبنی ہے کہ اچھی صحت اور نشوونما کے لئے کیا درکار ہے۔

کیا آج کے نوجوان سست ہوگئے ہیں؟

اگر آپ کے گھر میں کوئی فرد ہمیشہ اپنے کمرے میں کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھا رہتاہے اورکھانے کے وقت بھی وہ اپنے کمرے میں ہی غذائیں نوش کرتا ہے تو یہ حیرت کی بات نہیں کیونکہ رپورٹ میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ یہ گھر گھر کی کہانی ہے اور ایسے نوجوان جو روزآنہ کی مصروفیات میں کوئی ورزش نہیں کرتے وہ آنے والے دنوں میں بیماریوں کو دعوت دے رہے ہیں۔روغن غذائیں ، کمپیوٹر اور موبائل اسکرین پر دوستوں کے ساتھ پپ جی میں غرق ، دعوتوں میں رات دیگرگئے کھانوں کا شوق ، پھر دوسرے دن دوپہر تک بستر میں میٹھی نیند پوری کرنا یہ مسلم نوجوانوں کا مزاج بن چکا ہے جوکہ صحت کے ماہر ٹرینرز اور ڈاکٹروں کی نظر میں صحت کی نعمت کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کرنا ہے۔

ماہرین کی رائے

عالمی رپورٹ کے انکشافات کو اگر ہم اپنے شہر اورگھر کے تناظر میں دیکھیں تو اندازہ ہوجاتا ہے کہ چند دہے قبل دونوں شہروں میں صحت کے مراکز جو عام فہم الفاظ میں ” جم “ کہلائے جانے لگے ہیں بہت ہی کم ہوا کرتے تھے اور ان کی موجودگی کو انگلیوں پرگنا جاسکتا تھا لیکن آج تقریباً ہر محلے میں ایک سے زیادہ جم موجود ہیں جہاں ماہر ٹرینرز کی خدمات دستیاب ہیں۔

 

فٹنس ٹرینر احمد حسین کے تجربات

ٹرانسفارم فٹنس جم سکندرآباد کے ٹرینر احمد حسین کا شمار شہر حیدرآباد کے معروف فٹنس ٹرینرز میں ہوتا ہے جن کی سرپرستی میں عام نوجوانوں کے علاوہ تلگو فلم انڈسٹری کی مشہور شخصیات ورزشکرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام میں صحت کو برقرار رکھنے اور فٹنس کو بنانے کے رحجانات گزشتہ 5 برسوں میں کافی پروان چڑھا ہیں نیز بالی ووڈ اسٹار سلمان خان نے مسلم نوجوانوں میں باڈی بلڈنگ کے مزاج کو کافی فروغ دیا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ صحت کی اہمیت سے زیادہ نوجوان اپنے من پسند فلم اسٹار کے انداز کو اختیارکرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جس کا ذیلی فائدہ یہ ہوا کہ ان کی خواہش نے کہیں نہ کہیں ان کی صحت کو بھی فائدہ پہنچایا ہے۔

فزیو محمد اضغر الدین کا تجزیہ

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی ، وکٹ کیپر دنیش کارتک کی بیوی دیپیکا پلیکل اور ٹینس کے سوپر اسٹار راجر فیڈرر کو کھیلوں کی دنیا میں سب سے فٹ اور تندرست کھلاڑی مانا جاتا ہے اور ہندوستان کے ہزاروں محلوں میں لاکھوں ایسے کھلاڑی ہیں جوکہ اپنی فٹنس اور جسمانی قوت کو کمال کے درجے تک پہنچانے میں فزیو کے مشوروں کے احسان مند ہوتے ہیں ۔ فزیوکی جماعت میں شامل محمد اضغر الدین شہر حیدرآباد کا مشہور ومعروف نام ہے جن کی سرپرستی میں کئی کھلاڑی اور عام شہری اپنے فٹنس اور صحت کے معیار کو بلند کرچکے ہیں ۔ انہوں نے ہمارے نوجوانوں کے ضمن میں کہا کہ نوجوان شارٹ کٹ اختیار کرتے ہوئے جلد ایک بہترین جسم بنانے کے خواہاں ہوتے ہیں جس سے انہیں فائدہ کی بجائے نقصان زیادہ ہوتا ہے۔فزیو اضغر نے کہا ہر فرد کا جسم الگ ہوتا ہے اور اس کی ضروریات بھی الگ ہوتی ہیں لہذا ٹرینر کے مشورے کے بغیرکام کرنا فائدہ کی بجائے نقصان کا سودہ ہوتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ رات کو بھر پور نیند کا پورا کرنا صحت کےلئے بنیادی جز ہے جس کے بعد صبح ناشتے سے لیکر رات کے کھانے تک استعمال کی جانے والی غذاوں پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے کیونکہ زبان کے مزے کے برعکس اپنے جسم اور توانائی کے تقاضوں کو پورا کرنا اچھی صحت کے حصول کا بنیادی اصول ہے۔ غذاوں میں پروٹین، وٹامنز، پوٹاشیم ، چربی اور چکنائی کی موجودگی حقیقت ہے لیکن کس جسم کو کتنے وٹامنز ، کتنے پوٹاشیم اور کتنی چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے یہ تقاضے الگ الگ ہوتے ہیں لہذا سب سے پہلے اپنی صحت کا تجزیہ کرنے کے بعد تغذیہ اور ورزش کا عمل شروع کیا جائے تو مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں اس کے برعکس سیدھا جم یا میدان کا رخ کرتے ہوئے پسینہ بہانا مطلوبہ مقاصد کے حصول کےلئے فائدہ مند نہیں ہے۔

دنیا میں کئی مہلک ،موذی اور مسقتل بیماریوں نے آج انسانی جسموں کو گھیر لیا اور ملاوٹی غذاوں نے فائدے کے بجائے صحت کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے لہذا آج کے دور میں روزآنہ کی ورزش بچوں ، جوانوں اور معمر افراد ہر کسی کےلئے ضروری ہے لیکن ماہرین کی سرپرستی اور انکے مشورے صحت مند زندگی کےلئے ناگزیر ہیں۔