Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگکیا بابری مسجد شہید کرنے والوں کو سزا ملے گی : دگ...

کیا بابری مسجد شہید کرنے والوں کو سزا ملے گی : دگ وجے سنگھ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ ایودھیا معاملے کی70 سال کی طویل قانونی جنگ پر سپریم کورٹ نے ہفتہ کو فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے متنازعہ زمین کو رام للا براجمان کو دی ہے۔وہیں مسلمانوں کو مسجد بنانے کے لئے ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے مندر کی تعمیر کے لئے مرکزی حکومت کو ایک ٹرسٹ کی تشکیل کرنے کے لئے کہا ہے۔یہ فیصلہ زمین کے مالکانہ حق کو لیکر تھا ،عدالت کے اس فیصلے کا متنازعہ ڈھانچے کو گرائے جانے والے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ متنازعہ ڈھانچے کو منہدم کرنا غیر قانونی ہے۔اس پر  کانگرس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ دگ وجے سنگھ نے دو ٹویٹ کئے ہیں۔جس میں انہوں نے پوچھا ہے کہ ڈھانچہ گرانے کے قصورواروں کو کیا سزا ملے گی۔دگ وجے سنگھ نے لکھاکہ  سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی فیصلے میں بابری مسجد کو توڑنے کے عمل کو غیر قانونی جرم مانا ہے۔کیا قصورواروں کو سزا مل پائے گی؟ کانگرس لیڈر نے کہا کہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے مسمار کرنے اور تشدد کا راستہ ۔
انہوں نے لکھا کہ  رام جنم بھومی کے فیصلے کا سبھی نے احترام کیا ہم شکر گزار ہیں۔کانگرس نے ہمیشہ سے یہی کہا تھا کہ ہر تنازعہ کا حل آئین کے ذریعے بنائے گئے قانون اور قواعد و ضوابط کے دائرے میں ہی تلاش کرنا چاہئے۔مسمار کرنے اور تشدد کا راستہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ مسجد میں مورتی رکھنا اور ڈھانچہ گرانا غیر قانونی تھا۔بنچ نے کہا ثبوتوں کے مطابق مسجد میں مسلم نماز پڑھتے تھے۔ 22-23 دسمبر 1949 کو گنبد کے نیچے مورتی رکھی گئی۔یہ ناپاک کام تھا۔ 1992 میں ڈھانچہ گرانا قانون کی خلاف ورزی تھا۔ہم آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جو غلط ہوا، اس کو سدھار کرسکتے ہیں۔مسجد کے لئے زمین دینا ضروری ہے، کیونکہ مسلمانوں کو غلط طریقے سے بے دخل کیا تھا۔یا تو مرکزی حکومت یا پھر ریاستی حکومت ایودھیا میں وقف بورڈ کو مسجد کے لئے الگ سے زمین دیں۔