Thursday, April 18, 2024
Homesliderکینسر کا علاج امیونو تھیراپی سے ممکن :  ڈاکٹر جمال اے خان

کینسر کا علاج امیونو تھیراپی سے ممکن :  ڈاکٹر جمال اے خان

- Advertisement -
- Advertisement -

 حیدرآباد۔ ہندوستان کے معروف  کینسر امیونوتھیراپسٹ ڈاکٹر جمال اے خان نے یہاں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینسر  بھی دیگر  بیماریوں کی  طرح ایک عام طرح  کی بیمار ہے۔ ہمیں اس کا صحیح   وقت پر علاج  شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح   ٹی بی،  بی پی، دمہ ، ذیابیطس ایک  بیماری ہے  اسی طرح کینسر بھی ایک بیماری ہے۔  ہم نے کینسر امیونوتھیراپی  کے ذریعہ  کینسر میں ایک بہت اہم کام کیا  ہے۔ جس  کی وجہ سے آج ہزاروں  مریض اس سے  صحتیاب  ہورہے ہیں اور اس علاج سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں میں  ڈینو یکس کلینک کے نام سے کئی  کلینک  ہیں جن میں دہلی،ممبئی، احمد آباد، کولکاتہ، چینائی، حیدر آباد، لکھنؤ اور امرتسر  جیسے شہر اہم ہیں۔ ملک میں کینسر امیونو تھیراپی  کے   شعبہ میں پچھلے 17 سالوں سے اور  حیدرآباد میں کئی سالوں سے کام کررہے ہیں۔  کینسر کو خوف کی   بیماری قرار دیا گیا ہے جس میں  کوئی شک نہیں  کہ  کینسر ایک مشکل  بیماری ہے لیکن ایسا نہیں  کہ یہ  لاعلاج  ہے۔ اس کیلئے  ہم سب  کو یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ  کینسر کیا ہے۔ اگر اس طرح کہا جائے تو کینسر کے مریضوں پر بہت  اچھا وقت گزرتا ہے جب وہ  کینسر میں مبتلا  ہوتے  ہیں اور پھر صحت یاب ہوجاتے  ہیں۔ اچھے دواخانوں میں اپنا علاج  کرواتے ہیں  ۔ کیمو تھیراپی اور سرجری بھی کرواتے  ہیں  اور پھر ایک  دن ڈاکٹر بہت خوش ہوتا ہے اور کہتا ہے  تم بالکل  ٹھیک  ہوگئے ہو اور پھر ایک وقت  ایسا آتا ہے  کہ وہ اپنی بیماری  کو بھول جاتا ہے کہ اس بیماری نے  اسے بہت  پریشان کیا تھا  اور وہ دوبارہ  پریشان ہوسکتا ہے۔   یہ وہ وقت ہے جب مکمل طور پر صحتیاب ہونے والے مریض  دوسرا علاج  کرسکتے  ہیں  جسے ہم امیونو تھیراپی  کہتے  ہیں۔

 جب  ہمارے جسم میں کینسر کے  سیلس  بڑھنے لگتے  ہیں اور جمع ہوکر ایک  ٹیومر کی شکل اختار کرلیتے  ہیں اور تو ہمارے جسم کا  مدافعتی  نظام  اس  کینسر کے سیلس کو  پہچان کر تباہ  کردیتا ہےاور اسے بڑھنے نہیں دیتا لیکن جن صورتوں میں ہمارا مدافعتی نظام اس کام میں ناکام ہوجاتا ہے  تو ہمیں دوبارہ کینسر ہوجاتا ہے۔ اس خامی کو دور کرنے کے لیے ہم نے خود ہندوستان میں کینسر کے علاج میں بہت اچھا کام کیا، جس کے تحت ہم مریض کا اپنا خون لیتے ہیں اور اس میں سے سفید  سیلس نکالتے ہیں اور لیب میں کینسر سے لڑنے کے  لائق  ڈینڈرائٹک  سیلس بناتے  ہیں جو  مریض میں دوبارہ  مدافعتی خلیات کو پیدا کرتا ہے۔ ا س ڈینڈرائٹک سیلس کو آئی  بی انجکشن  کے ذریعہ مریض کو دیا جاتا ہے۔ آج 17 سال سے یہ علاج بڑی کامیابی کے ساتھ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے کینسر کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد نے بہت فائدہ اٹھایا اور آج وہ بڑی تعداد میں کینسر کے خلاف جنگ میں شامل ہو رہے ہیں۔