Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگکے سی آر کا فیصلہ اور اکبرالدین اویسی کی ستائش سیاسی ڈرامہ

کے سی آر کا فیصلہ اور اکبرالدین اویسی کی ستائش سیاسی ڈرامہ

تلنگانہ اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد میں این پی آر کوروکنے کا کہیں تذکرہ نہیں : امجداللہ خان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔  ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹرکے سی آر نے گزشتہ روز اسمبلی میں شہریت  ترمیمی قانون (سی اے اے )کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے جس کی کی ایم آئی ایم کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ساتھ عوام نے بھی ستائش کرنے کے علاوہ  اس کا خیرمقدم کیا لیکن مجلس بچاؤ تحریک کے قائد  امجد اللہ خان نے اس قرارداد کو کو چیف منسٹرکے سی آر کا ایک سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے ۔

امجد اللہ خان نے اپنے صحافتی بیان میں کی سی آر کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد جو کہ چھ صفات پر مشتمل ہے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان چھ  صفحات  پر مشتمل قرارداد میں کہیں بھی اس بات کی وضاحت نہیں ہےکہ یکم اپریل سے ہونے والے این پی آر کی سرگرمیوں پر روک لگائی جائے گی ۔امجد اللہ خان نے کہا کہ انہوں نے بلدیہ اور دیگر شعبے جات کا دورہ کیا ہے جہاں یکم اپریل سے ملک بھر میں آبادی کےلئے کئے جانے والے سروے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں جبکہ اسمبلی میں کے سی آر کا بیان دراصل ان کے قول اور فعل میں تضاد کا کھلا ثبوت ہے ۔

امجد اللہ خان نے ریاست تلنگانہ اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد کے چھ صفحات کا موازنہ مغربی بنگال اور کیرلا میں منظور کی جانے والی قرارداد کے ایک صفحہ کی قرارداد سے کیا اور  کہا کہ مغربی بنگال کی اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرار داد جو کہ صرف ایک صفحہ پر مشتمل ہے اس میں واضح طور پر این پی آر کی سرگرمیوں پر پابندی لگانی کا بیان اور اعلان ہیں جبکہ ریاست تلنگانہ  کی اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کے چھ صفحات میں کہیں پر بھی ایسا واضع بیان نہیں کیا گیا ہے کہ یکم اپریل سے ریاست تلنگانہ میں ہونے والی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے گی ۔

امجد اللہ خان نے کے سی آر کی نیت پر شک ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ چیف منسٹر نے اسمبلی میں دیے گئے اپنے بیان میں گولی مارو سالوں کی مذمت ہے لیکن ریاست تلنگانہ کے مختلف علاقوں اور حیدرآباد کے مختلف مقامات پر متنازعہ اور کالے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین اور طلبہ کے علاوہ ملین مارچ میں شرکت کرنے والے افراد  اور اس کے منتظمین کے خلاف کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں متنازعہ قانون کے حق میں ہونے والے ایک ایک جلسے میں سپریم کورٹ کی وکیل نے اس طرح کے نعرے خود حیدرآباد میں لگائے تھے لیکن ان کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد آج تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے ،جبکہ دوسری جانب قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں منعقدہ ایک جلسے کے دوران عمران پرتاب گڑھی نے صرف یہ سوال کیا تھا کہ حیدرآباد میں شاہین باغ کیوں نہیں ہے اور ان کے ایک جملے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے ۔

ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹرکے سی آر کا اسمبلی میں دیا جانے والا بیان عوام کو گمراہ کرنے اور سیاسی ڈرامہ بازی ہے جو کہ ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کے پارلیمنٹ میں دیئے جانے کے بیان کے مماثل ہے ،تو دوسری جانب جب مقامی لیڈر اکبر الدین اویسی نے چیف منسٹر کے بیان کی دل کھول کر تعریف کی ہے ۔متنازعہ قانون پر امیت شاہ کے بیان کے بعد کے سی آر کا بیان انہیں چھوٹے امیت شاہ کے طور پر پیش کررہا تھا جبکہ اکبر الدین اویسی کی جانب سے  چیف منسٹر کی تعریف نے انہیں منجلا امیت شاہ  بنادیا ۔چیف منسٹر کے سی آرکی قرارداد  اور اکبر الدین اویسی کی جانب سے چیف منسٹر کی ستائش  سیاسی ڈرامہ بازی  سے زیادہ  کچھ نہیں ۔امجد اللہ خان نے حیدرآبادی عوام اور خاص کرکے تلنگانہ کے سیکولر افراد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کے سی آر کے اس سیاسی ڈراما بازی اور چالاک بیان بازی کے دھوکے میں نہ آئیں بلکہ اپنا نا وہ احتجاج جو انہوں نے کالے قانون کے خلاف شروع کیا تھا اس کو جاری رکھیں۔