Tuesday, April 22, 2025
Homesliderکے ٹی آر کا ٹی آر ایس قائدین اور کیڈر کو دوٹوک...

کے ٹی آر کا ٹی آر ایس قائدین اور کیڈر کو دوٹوک انتباہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ٹی آر ایس کے ورکنگ صدر اور آئی ٹی وزیر کے ٹی راما راؤ نے پارٹی رہنماؤں اور کیڈر کو متنبہ کیا ہے کہ اگر پارٹی دوباک اور جی ایچ ایم سی فیصلوں سے سبق سیکھنے میں ناکام رہی تو 2023 کے اسمبلی انتخابات سمیت آئندہ انتخابات میں جی ایچ ایم سی کے نتائج دہرائے  جاسکتے ہیں ۔ کے ٹی آر تلنگانہ بھون میں پارٹی کے نومنتخب جی ایچ ایم سی کارپوریٹرز سے خطاب کررتے ہوئے کہا  کہ  حالیہ انتخابات کے نتائج سے پارٹی قائدین اور کیڈر کو سبق لینے کی ضروت ہے نہیں تو اسمبلی بھی ہاتھ سے جائے گی  ۔

ٹی آر ایس کو حالیہ دوباک اسمبلی ضمنی انتخاب کے ساتھ ساتھ جی ایچ ایم سی انتخابات میں بھی بی جے پی کے ہاتھوں ایک بڑا جھٹکا لگا۔ جی ایچ ایم سی میں پارٹی کی تعداد 2016 میں 99 نشستوں تھی جو 2020 انتخابات میں  اس سے گھٹ کر اب صرف 55 ہوگئی ہے ، حالانکہ یہ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے لیکن سابق کے بہ نسبت  یہ نتائج ایک معنوں میں ٹی آر ایس کی بڑی شکست ہے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس نے ایسی نشستوں پر کامیابی حاصل کی جہاں کارپوریٹرز کو نئے چہروں  سے تبدیل کیا گیا تھا اور وہ نشستوں سے محروم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح لوگوں کو ٹی آر ایس کارپوریٹرز کے کام کرنے کے انداز اور کارکردگی سے نالاں  ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جی ایچ ایم سی انتخابات  کے نتائج نے ہمیں  بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا ہے ۔

کے ٹی آر نے ٹی آر ایس کارپوریٹرز کے خلاف بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات ، زمین کے تنازعات ، تصفیوں میں ملوث ہونے ، تعمیرات کی اجازت دینے کے لئے رشوت مانگنے کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا یہ بھی پارٹی کےلئے نقصان دہ عناصر ہیں ۔ ٹی آر ایس کے ورکنگ صدر نے نومنتخب پارٹی کارپوریٹرس کو اس سے سبق سیکھنے اور اخلاص اور لگن کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنے کی ہدایت دی ہے ۔

انہوں نے نو منتخب کارپورٹرز سے کہا کہ وہ لوگوں کو ہراساں نہ کریں۔ اپنے پیش رو کی طرح رقم یا رشوت کا مطالبہ نہ کرے  ورنہ اس سے آئندہ انتخابات میں پارٹی کے امکانات پر اثر پڑے گا۔انہوں نے انہیں عوام دوست ہونے کا مشورہ دیا اور اپنے وارڈوں کی مجموعی ترقی کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوششوں سے زمینی سطح پر ٹی آر ایس کو تقویت ملے گی۔اور انہیں آئندہ انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے کا موقع فراہم کریں۔