Wednesday, April 23, 2025
Homeاقتصادیاتگزشتہ 6 سال میں 90 لاکھ ملازمتوں کی گراوٹ ، آزاد ہندوستان...

گزشتہ 6 سال میں 90 لاکھ ملازمتوں کی گراوٹ ، آزاد ہندوستان کا سب سے منفی ریکارڈ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ہندوستان میں بے روزگاری مسلسل  بڑھتی ہی جا رہی ہے اور اس کے لیے مودی حکومت کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ نے مودی حکومت کے لیے مزید پریشانی کھڑی کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملازمت ختم ہونے کی شرح گزشتہ 6 برسوں میں جو درج کی گئی ہے وہ آزاد ہندوستان میں اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں چھ سال کے اندر روزگار میں 90 لاکھ کی گراوٹ آئی ہے۔ یہ رپورٹ عظیم پریم جی یونیورسٹی کے سنٹر آف اسسٹنیبل امپلائمنٹ کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔

اس تازہ رپورٹ میں واضح لفظوں میں لکھا گیا ہے کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ  ہوا ہے جب روزگار میں اس طرح کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ اعداد و شمار سال 12-2011 اور 18-2017 کے درمیان کے ہیں۔ اگر دوسری طرح سے دیکھیں تو 12-2011 اور 18-2017 کے درمیان ہر سال تقریباً 26 لاکھ لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو گئی ہیں۔سنتوش مہروترا اور جے کے پیرزادہ نے سنٹر آف اسسٹنیبل امپلائمنٹ کے لیے اس رپورٹ کو تیار کی اہے جس میں دونوں نے لکھا ہے کہ 12-2011 سے 18-2017 کے درمیان جملہ روزگار میں 90 لاکھ کی کمی آئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سنتوش مہروترا جے این یو میں شعبۂ اقتصادیات کے پروفیسر ہیں جب کہ جے کے پیرزادہ پنجاب یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے سی ایم آئی ای کا سروےآیا تھا جس میں حالات کچھ الگ ہی نظر آ رہے تھے۔ سی ایم آئی ای کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ سال مئی سے اگست کے درمیان تقریباً 40 کروڑ 49 لاکھ لوگوں کے پاس ملازمت تھی جب کہ گزشتہ سال اسی دوران 40 کروڑ 24 لاکھ لوگوں کے پاس ملازمت تھی۔ یعنی سی ایم آئی نے پچھلے سال کے مقابلے اس سال ملازمتوں کی صورت حال بہتر بتائی تھی۔ ساتھ ہی اس نے یہ ضرور واضح کیا تھا کہ ملازمتیں بڑھنے کا معاملہ زراعت کے شعبہ میں سامنے آیا ہے۔