Monday, July 7, 2025
Homeٹرینڈنگگوا میں آوارہ مویشی ”گوشت خور“بن گئے

گوا میں آوارہ مویشی ”گوشت خور“بن گئے

- Advertisement -
- Advertisement -

پنجی: گوا کے کچرا انتطامیہ کے وزیر مائکل لوبو نے دعوی ٰ کیا ہے کہ ریاست کے ساحلی علاقے میں آوارہ مویشی ”گوشت خور بن گئے ہیں“۔ایک گائے کے پناہ گاہ کے ٹرسٹیوں نے جہاں اس طرح کے جانوروں کو منتقل کیا جا رہا ہے،اس کے غیر معمولی رحجان کی تصدیق کی ہے۔شمالی گوا کے مے یم میں مقیم گو مانتک گؤ سیوک مہا سنگھ کے معتمد کملاکانت طاری نے بتایا کہ کیلانگورت گاؤں میں آوارہ مویشیوں کے ہاضمے میں مرغی اور مٹن کی ہڈیاں پائی گئیں،جنہیں پناہ گاہ کے ویٹر نرینوں نے پناہ دی تھی،اور ان کا آپریشن کیا گیا تھا۔

طاری نے کہا ”دیسی جانور رجاکارانہ طور پر مرغی یا مٹن نہیں کھاتے ہیں۔وہ جو بھی ڈھونڈ سکتے ہیں کھلاتے ہیں۔ کیلانگورت علاقے میں بڑے  بڑے ریستوراں یا دوسرے ہوٹلوں میں ان کے باقی بچی سبزیاں،پکے ہوئے چاول،مرغی اور مٹن کی ہڈیاں مل جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’]جانوروں کو نہیں معلوم کہ وہ کیا کھا رہے ہیں“۔وہ ساحلی ریسٹوراں اور کیلانگوٹ  کے علاقے میں ملا ہوا کھاتے ہیں۔اور ان چیزوں کو کھانے کی عادت بناتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مقامی جانوروں کی نسلوں کے بر عکس،جو گھانس کھاتے ہیں،غیر ملکی نسل جیسے جرسی اور ہولسٹین گائیوں کوچارے کے ساتھ گوشت کھلایا جاتا ہے۔ہفتے کے روز،وزیر لوبو نے دعویٰ کیا کہ آوارہ مویشی،ان کے سیاحتی حلقہ کیلانگوٹ ساحلی حسوں میں گوشت خور بن رہے ہیں۔وہ گھاس،چنے یا خصوصی مویشیوں کا کھانا نہیں کھاتے ہیں۔پچھلے ہفتے تقریباً76آوارہ مویشیوں کو تاری کی گائے کی پناہ گاہ میں منتقل کیا گیا تھا،جہاں اب ویٹرنرینان کو گوشت خورانہ عادت سے دور رکھنے کے لئے تیار ہو گئے ہیں۔