Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگگوگئی راجیہ سبھا کےلئے نامزد ، ایک اور حیران کن فیصلہ

گوگئی راجیہ سبھا کےلئے نامزد ، ایک اور حیران کن فیصلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ بابری مسجد کا متنازعہ فیصلہ ، رافیل معاملہ ،آسام میں این آر سی معاملہ اور چیف جسٹس کو آرٹی آئی میں رکھنے جیسے اہم معاملوںمیں فیصلہ سنانے والے ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگئی اب راجیہ سبھا کے رکن ہو جائیں گے۔ واضح رہے رنجن گوگئی گزشتہ سال 17نومبر کو سبکدوش ہوئے تھے۔سبکدوشی سے عین قبل انہوں نے ایک طویل عرصے سے زیر التوا بابری مسجد تنازعہ کا فیصلہ سنایاتھا اور رام مندر تعمیر کے لئے راستہ صاف کیا تھا۔ اس فیصلہ پرکئی حلقوں کی جانب سے سوال بھی اٹھائے گئے تھے۔

رنجن گوگئی کی قیادت والی بینچ نے بابری مسجد پر فیصلہ سناتے ہوئے مانا تھا کہ مسجد کوکسی مندرکو توڑ کر نہیں بنایاگیا تھا اورمسجد توڑنے کے عمل کومجرمانہ عمل قرار دیا تھا لیکن ایودھیا کی وہ ساری زمین جس پرجھگڑا تھا وہ زمین مندرکے نام کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔اس فیصلہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا لیکن اب ان کوراجیہ سبھا میں بھیجنے کے حکومت کے فیصلہ نے بھی سب کوحیرت میں ڈال دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما اورکرناٹک کے سابق چیف منسٹر نے حکومت کے اس فیصلہ پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس سے عدلیہ اور مستقبل کے چیف جسٹس کوکیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

رنجن گوگئی کی قیادت والی بینچ نے ہی رافیل جہاز سودے معاملہ میں مودی حکومت کو کلین چٹ دی تھی اورکانگریس رہنما راہول گاندھی کو سپریم کورٹ کے بیان کو غلط طرح سے پیش کرنے کے لئے انتباہ دیا تھا۔ آج پورے ملک میں جس این آر سی کی وجہ سے ہنگامہ مچاہوا ہے اور اس کی شروعات آسام میں ہوئی تھی اور اس این آر سی کی نگرانی جسٹس گوگئی کی قیادت میں ہی ہوئی تھی۔

رنجن گوگئی سپریم کورٹ کے ان سینئر چار ججوں میں بھی شامل تھے جنہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے کام کرنے کے طریقوں پرسوال اٹھائے تھے اور ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے ججوں نے پریس کانفرنس کرکے سپریم کورٹ کے کام کرنے کے طریقہ پر سوال اٹھائے تھے۔

ملک کے چیف جسٹس بننے کے بعد رنجن گوگئی تنازعات کا بھی شکاررہے۔ ان پرسال 2019 میں سپریم کورٹ کی ایک خاتون ملازم نے جسمانی استحصال کاالزام لگایا تھا جبکہ بعد میں اس وقت جسٹس بوبڈے کی قیادت میں بنی کمیٹی نے انہیںکلین چٹ دے دی۔ رنجن گوگئی کے بعد ہی جسٹس بوبڈے ملک کے چیف جسٹس بنے۔