٭۔ ہندوستان کے پہلے مجاہد آزادی،،ہندوستان کی تحریک آزادی کا پہلا شہید،،شیر میسور ٹیپو سلطان کا آج بتاریخ 20نومبر کو یوم پیدائش ہے۔ہندوتان کی تحریک آزادی کا پہلا مجاہد ٹیپو سلطان 20 نومبر1750بروز جمعہ کوکرناٹک کے دیون ہلی کے مقام پر ہندوستان کی سلطنت میسور کے آخری فر مانروا نواب حیدرعلی کے گھر پیدا ہوئے۔ان کی والدہ کا نام فاطمہ فخر انساء تھا۔حیدر علی نے نرینہ اولاد کی آرزو میں آر کاٹ کے مشہور بزرگ ٹیپو مستان کے مزار پر دعا مانگی تھی۔اس لئے اپنے بیٹے کا نام اسی بزرگ کے نام پر رکھا۔کہا جاتا ہے کہ ٹیپو کا اصل نام فتح علی تھا،لیکن تاریخ میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے۔
ٹیپو بچپن سے ہی جری،محنت کش اور ساحب لیاقت تھے۔اسلامی علوم کے علاوہ عربی،فارسی،انگریزی،فرانسیسی،اردو،تامل،کنڑی جیسی زبانوں پر بہت جلد عبور حاصل کر لیا تھا اور اس زمانے کے فنون سپہ گری،شمشیر زنی،تیر اندازی،نیزہ بازی،تیراکی وغیرہ میں بھی کما حقہ مہارت حاصل کی تھی اور سن بلوغ تک پہنچتے پہنچتے ٹیپو سلطان نے حرب و ضرب کے آداب اور رزم و پیکار کے انگریزی طریقوں سے بھی واقف ہو چکے تھے۔
وہ ایک بہادر اور شیر دل انسان تھے،شجاعت و بہادری میں ان کا کوئی ہم سر نہ تھا۔شیر ان کا پسندیدہ جانور تھا،شاید اسی لئے انگریزوں نے انہیں شیر میسور کا لقب دیا تھا۔وہ اپنے والد حیدرعلی کی طرح آزادی پسند تھے۔انہوں نے اپنے والد کے ساتھ کئی جنگوں میں حصہ لیا تھا۔وہ ایک بہادر مجاہد اور پکے مسلمان تھے۔فجر کی نماز کے بعد قرآان پاک کی تلاوت کرتے اور سارا دن با وضو رہتے تھے۔خود ایک عالم تھے اور اہل علم کی قدر کرتے تھے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ تعصب سے بھی پاک تھے۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ پورنیہ جیسے ہندو ان کے وزارت میں شامل تھے۔
وہ جانتے تھے کہ یوروپین اقوام کی بر تری کا راز صنعت و تجارت کی ترقی میں پو شیدہ ہے۔چنانچہ انہوں نے تاجر،صنعت کار،مہاجن اور سراف کی بھر پور حوصلہ افزائی کی۔حکومت کے لئے انہوں نے مختلف محکمے قائم کئے،جن کی تعداد 99 کے قریب تھی۔ٹیپو سلطان کی ملک و قوم کے لئے خدمات کی گنتی نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی ان کی شخصیت اور کارکردگی کے بارے میں اتنے کم صفحات میں ذکر کیا جا سکتا ہے۔بس اتنا کہا جا سکتا ہے کہ وہ ہندوستان کا ایے ایسے مرد مجاہد تھے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے خود کو قربان کر دیا۔
ٹیپو سلطان 1782میں میسور کے سلطان و ٹیپو کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے۔ان کے تخت نشین ہونے کے ساتھ ہی ایک طرف بر طانوی سلطنت نو آبادیاتی سلطنت کی توسیع کے لئے کمپنی کی حکومت نے ایک زبر دست بنیاد حاصل کی۔تو دوسری طرف ٹیپو اپنی بہادری اور سفارت کاری کے زور پر میسور کی حفاظت کے لئے پر عزم تھے۔18 ویں صدی کے آخر میں ٹیپو سلطان ایک بہت بڑے حکمران تھے،جنہوں نے انگریزوں کو ہندوستان سے بے دخل کرنے کی کو شش کی۔انگریز ان سے ہمیشہ خوفزدہ رہتے تھے۔
ٹیپو سلطان اپنی رعایا کے دکھوں سے بہت فکر مند ہوتے تھے،ان کے دور حکومت میں ہر قوم کے لوگ چھو ٹے بڑے،مزدور و کسان سبھی خوش تھے۔وہ ایک مزہبی شخسیت اور پکے مسلمان تھے جو ہندو اور مسلمانوں کو ایک آنکھ سے دیکھتے تھے۔وہ دیگر قوموں سے تعصب نہیں خلوص ہمدردی رکھتے تھے۔مگر آج کچھ فرقہ پرست طاقتیں انہیں برا بھلا کہتے ہیں۔یہاں تک کہ ملک کی زعفرانی پارٹی ٹیپوسلطان کے نام و نشان کو مٹانے میں مصروف ہے۔حال ہی میں کرناٹک کی یڈیورپا حکومت نے ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش سرکاری طور پر منانے سے انکار کیا اور ٹیپو سلطان کے تعلق سے مضامین کو نصابی کتابوں سے ہٹانے کی کو شش کر رہے ہیں،جو ٹیپو سلطان سے انکے تعصب کا کھلا ثبوت ہے۔جبکہ کرناٹک میں ٹیپو سلطان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے،جس سے کو ئی انکار نہیں کر سکتا۔
ٹیپو سلطان ایک قابل حاکم کے علاوہ عالم،ہنر مند اور شاعر بھے تھے۔ٹیپو سلطان کو جنوبی ہندوستان کا امبیڈکر بھی کہا جاتا ہے،کیونکہ انہوں نے دلتوں کو ان کے دور حکومت میں معاشرتی حقوق کی پشت پناہی کی اور رہنماؤں کے مطالم سے انہیں آزاد کیا اور انہیں زندہ رہنے کا ایک مقسد فراہم کیا۔ٹیپو سلطان خواتین کو با اختیار بنانے کے حق میں تھے۔ان کے دور حکومت میں خواتین کو عزت کا مقام حاصل تھا۔
ٹیپو سلطان ہندوستان کی آزادی کے پہلے مجاہد تھے،جنہوں نے اپنی بہادری و شجاعت سے انگریزون کے دانت کھٹے کر دئے تھے۔وہ بہادری اور شجاعت کے ساتھ اور ایماندرانہ حاکم کے طور پر زندگی گزارنے کے حامی تھے اور کسی کے آگے جھکنے اور ڈر کر بھاگنے کے سخت خلاف تھے۔ان کا ایک مشہور قول ہے کہ ”گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے“۔
وہ آخر تک انگریزوں سے مقابلہ کرتے رہے اور ٹیپو سلطان نے 4مئی 1799کو انگریزوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فر مائی۔وہ ہندوستان کی جنگ آزادی کے پہلے ہیرو اور پہلے شہید تھے۔وہ زندگی بھر انگریزوں کے مخالف رہے اور انہوں نے فرنگیوں کے غلبے سے ملک کو بچانے کی خاطر بالآخراپنی جان دے دی۔دشمن پر ان کا رعب اور دبدبہ اتنا زیادہ تھا کہ عرصہ دراز تک انگریز مائیں اپنے بچوں کو ٹیپو سلطان کا نام لے کر ڈراتی تھیں۔ یقینا ً ٹیپو سلطان جیسا شیر ہندوستان میں دوسرا پیدا نہیں ہو سکتا۔
ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کے موقع پر چہار شنبہ کو ٹویٹر صارفین نے انہیں زبر دست خراج تحسین پیش کیا،اس ضمن میں بہت سے لوگوں نے میسور کی سابقہ سلطنت کے بادشاہ کے حوالہ کے ساتھ ہیش تیگ سلطان،شیر ہند ٹیپو سلطان،ٹیپو جینتی اور ٹائیگر میں میسور کے ساتھ ان کے قیمتی سامان کی تصاویر بھی شائع کیں۔ٹویٹر پر ٹیپو سلطانپر 3,143ٹویٹس پوسٹ کی گئیں۔
ونچت بہوجن اگھاڑی کے رہنما نے لکھا ”میسور کا بادشاہ ٹیپو سلطان ہمیشہ ہی اپنی بہادری اور بر طانوی حکمرانی کے خلاف مستقل مزاحمت کے لئے جانا جاتا ہے“۔ان کے علاوہ ایک اور ٹویٹر سارف نے لکھا ”ٹیپو سلطان واحد ہندوستانی حکمران تھے،جنہوں نے انگریزوں سے ہندوستان کو لاحق خطرات کو سمجھتے تھے اور انہیں ہندوستان سے بے دخل کرنے کے لئے چار جنگیں لڑیں۔
اس لحاظ سے انہیں بر صغیر کا پہلا آزادی پسند کہا جا سکتا ہے“۔ایک اور صارف نے ٹیپو سلطان سے منسوب ایک اقتباس شائع کیا ”شیر کی ایک دن کی زندگی،گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے“۔اس کے علاوہ دیگر کئی ٹویٹر صارفین نے ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش پر اپنے اپنے الفاظ میں خراج پیش کیا۔