Tuesday, June 10, 2025
Homeدیگرمفاد عامہہبہ کے قانونی جواز کو تسلیم کرنے سے انکارغیر قانونی: شفیق الرحمن...

ہبہ کے قانونی جواز کو تسلیم کرنے سے انکارغیر قانونی: شفیق الرحمن مہاجر

حیدرآباد۔ ماہر قانون جناب شفیق الرحمن مہاجر ایڈوکیٹ نے سرکاری محکمہ جات خاص کر ضلع کلکٹر، بینکس، اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیز؍ میونسپل کارپوریشنس وغیرہ کی جانب سے شریعت اسلامی میں منقولہ و غیر منقولہ جائیداد؍اثاثہ جات کی منتقلی کے لئے ’ہبہ‘ کے ذریعہ جو گنجائش فراہم کی گئی ہے اس کے قانونی جواز کو تسلیم نہ کرنے کی طرف توجہ مبذول کروائی اور خواہش کی کہ ارباب مجازاس ضمن میں تمام محکمہ جات، بینکس اور ریاست یا مرکزی حکومت؍ریزرو بینک آف انڈیا کے جاری کردہ لائسنس کے تحت کام کرنے والے مالیاتی اداروں، محکمہ مال اور؍یا اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹیز؍میونسپل کارپوریشنس وغیرہ کو ہدایات جاری کریں کہ ’ہبہ‘ کے تحت منتقل شدہ جائیداد؍اثاہ جات کے ضمن قرضہ جات کی اجرائی یا منظوریوں اور؍یا کسی درخواست پر کارروائی کے لئے دستاویزات طلب نہ کی جائیں چونکہ ملکی قانون ’ہبہ‘ کو تسلیم کرتا ہے اور اس کے لئے کسی دستاویز کے لئے اصرار نہیں کرتا۔ جناب شفیق الرحمن مہاجر نے کہا کہ شریعت اسلامی میں ’ہبہ‘ کی اصطلاح مروج ہے جو زبانی تحفہ کی تعریف میں آتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کوئی فرد کسی کو اپنی مملوکہ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد بطور تحفہ عطا کرتا ہے تو وہ ہبہ کہلاتا ہے جس کے لئے دستاویز سازی کی ضرورت نہیں ہے‘ البتہ اس کے دو شرعی گواہ ہوں تو بہتر ہوگا اور ’ہبہ‘ کی تکمیل اسی صورت میں ہوتی ہے جب قبضہ منتقل کردیا جائے۔ ہندستانی قوانین میں ’ہبہ‘ کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء یا محمڈن لاء کی اصطلاح میں زبانی تحفہ یا ’ہبہ‘ کی شکل میں حاصل حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خصوص میں کئی عدالتی فیصلوں کی نظیریں بھی ہمیں ملتی ہیں تاہم کئی کیسس میں عہدیداروں اور؍یا بینکوں سے قانون اور عدالتی فیصلوں کے صریح مغائر رجسٹر شدہ دستاویزات پیش کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے‘ جس کی وجہ سے ایک مسلم شہری کو جو ہبہ کے ذریعہ حاصل حق کی رو سے جائیداد کی جائز ملکیت کا حامل ہوتا ہے اسے غیر قانونی طور پر ایسے مصارف برداشت کرنا پڑتا ہے جو قابل ترک ہیں اور ایسی دستاویز کے رجسٹریشن کے اصرار کی تعمیل کرنا پڑتا ہے جس کی کوئی قانونی اساس نہیں ہے۔ اس طرح انہیں قرض فراہم کرنے والے اداروں سے حاصل حق سے محروم ہونا پڑرہا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قانون منتقلی جائیداد کی دفعہ 9 کی رو سے جائیداد کی منتقلی ہر کیس میں تحریر کے بغیر کی جاسکتی ہے جس میں قانون کے تحت تحریر کی کماحقہ ضرورت نہیں۔ اسی طرح مذکورہ قانون کی دفعہ 129 کی رو سے ( تحفوں کے چیاپٹر میں ٹی پی ایکٹ کی دفعات 123 تا 129 درکار لزوم) کا اطلاق محمڈن لاء کے کسی قاعدہ پر اثرانداز متصور نہیں ہوگا۔ انہوں نے کئی عدالتی فیصلوں کی نظیر پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحفہ کی منتقلی کے لئے قبضہ کی منتقلی لازمی ہے‘ اس معاملت کی رجسٹریشن کا نہ کیا جانے ضروری نہیں۔ اسی طرح کسی محمڈن کی جانب سے مسلم قانون میں صراحت کردہ تین شرائط کی مطابعت میں تحفہ کو ریکارڈ پر لاتے ہوئے ہبہ کی تعمیل کی تیار کردہ دستاویز دراصل تحفہ کی تکمیل کا ثبوت ہے اور اس کا لازمی طور پر رجسٹریشن کروانا ضروری نہیں ہے اور رجسٹریشن ایکٹ کی دفعات 17 اور 49 کے تحت جو لزوم کی تعمیل کے بغیر قابل قبول ہیں۔ جناب مہاجر نے کہا کہ بسا اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری عہدیداروں کی جانب سے زبانی ہبہ کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جاتا ہے کہ اور ایسا کرنا اور رجسٹریشن کے لزومات کی تکمیل کے لئے اصرار کرنا غیر مجاز اور غیر قانونی ہے اور مسلمانوں کو حاصل قانونی حقوق سے انکار کرنا ہے اور قانون سے عدم آگہی کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کے خلاف امتیاز کی علامت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مناسب ہدایات کی اجرائی پرہندستان کی سب سے بڑی اقلیت سے تعلق رکھنے والے ہر شہری کے حقوق پر مثبت اثر پڑے گا۔