Wednesday, April 23, 2025
Homesliderہرین پانڈیا قتل مقدمہ ، 8 مسلم حیدرآبادی نوجوان 19 سال بعد...

ہرین پانڈیا قتل مقدمہ ، 8 مسلم حیدرآبادی نوجوان 19 سال بعد بری

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ انیس سال کے طویل وقفے کے بعد نامپلی فوجداری عدالت کے ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج نے گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا قتل مقدمہ کے بعد مجرمانہ سازش کے مقدمہ میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ ملزمان کو بری کردیا ہے۔ احمد آباد میں ہرین پانڈیا کے قتل کے بعد حیدرآباد پولیس نے درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا ۔ آئی پی سی کی دفعہ 121 (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا) (، 121-A124-A (بغاوت)، 201 (جرم کے ثبوت کو غائب کرنا)، 153A کے تحت ایک سوموٹو مقدمہ مذہب) اور انڈین پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ 12 سنٹرل کرائم اسٹیشن (سی سی ایس ) میں درج کیا گیا تھا۔

زبیر شریف، سید مبشر حسین، سید اعزاز احمد عرف منا، محمد واجد احمد، محمد مجید عرف شکیل، سید عبدالنعیم، سید عمر عرف رفیق، سید اعجاز احمد عرف چھوٹا اعجاز جو پرانے شہر کے سعید آباد اور کرم گوڈا علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں ان  کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔پولیس نے الزام لگایا  تھا کہ گرفتار نوجوانوں کو مبینہ طور پر دہشت گردی کی تربیت کے لیے بھیجا گیا تھا اور وہ مبینہ طور پر پاسپورٹ سے چھیڑ چھاڑ کرکے ہانگ کانگ اور بنکاک گئے تھے۔اسی طرح کے جرم میں احمد آباد ڈیٹیکشن کرائم برانچ (ڈی سی بی ) نے بھی کچھ  افراد کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے دعوے ثابت نہ ہونے پر عدالت نے نوجوانوں کو بری کردیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ چند نوجوان بیرون ملک جاکر مبینہ طور پر دہشت گردی کی  ٹریننگ حاصل کی تھی اور پاسپورٹ سے بھی چھیڑ چھاڑ کیا تھا  لیکن استغاثہ ان الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا اور مسلم نوجوان بے قصور ثابت ہوئے ۔ اس مقدمہ  کی کامیاب طور پر پیروی شہر کے دو سینئر کریمنل وکلاء محمد مظفر اللہ خاں اور ایم اے عظیم نے کی۔