حیدرآباد: مرحومین سے محبت اور ان کے لئے ایصال ثواب کا رواج اور انداز دنیا کے تقریبا ہر قو م اور خطے میں موجود ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہے جو ہر سال اگسٹ کے مہینے میں لاشوں کو قبروں سے نکال کر انہیں نئے ملبوسات پہنانے ،ان کی پسندیدہ اشیا فراہم کرنے ، سگریٹ نوشی کروانے کے علاوہ ان کے ساتھ سیلفی بھی لیتے ہیں اور یہ ایک تہوار ہے ۔
اہل خانہ اپنے مردہ عزیزوں کو ان کے مقبروں سے نکال کرانہیں نئے ملبوسات پہناتے ہیں اور یہ تہوار انڈونیشیا میں ہر سال اگسٹ میں منایا جاتا ہے ۔ اس تہوار کے دوران انڈونیشا کے باشندے اپنے آباؤاجداد کی روحوں کے اعزاز میں ایک رسم کے تحت لاشوں کی صفائی اورانہیں دوبارہ لباس پہننے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔
ہرسال اگست میں جنوبی سلویسی کے نورگتوراجا ، پینگالا میں تورجا برادری اپنے رشتہ داروں کے جسموں کے لئے دوبارہ لباس تیار کرتی ہے ۔لاشوں کو کافن سے نکال کر انہیں صاف کیا جاتا ہے ، ان کے ساتھ بات کی جاتی ہے اور یہاں تک کہ انھیں سگریٹ بھی پلائی جاتی ہے۔ تورجا قوم موت کے رسومات کو زندگی کا سب سے بڑا جشن سمجھا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی اور موت کے درمیان تعلق لامحدود ہے۔ہر سال خاندان کے افراد اپنے عزیزوں کی لاشیں باہر نکالتے ہیں ، قبروں کو صاف کرتے ہیں ،لاشوں کو نیا لباس پہناتے ہیں اور ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں ۔
اہل خانہ اکثر مرنے والوں کو ماتم کرتے ہیں اور مہینوں ، کبھی کبھی تو سالوں تک ان کی لاشوں کو گھر میں رکھتے ہیں ۔یہ روایت تورجا طبقہ کی ثقافت میں جکڑی ہوئی ہے حالانکہ وہ حقیقت میں ایک مسلم اکثریتی ملک میں رہنے والی پروٹسٹنٹ عیسائی برادری ہے۔یہ حقیقیت بھی حیران کرنے والی ہے کہ جب عزیزوں کی موت ہوتی ہے تو افراد خاندان لاش کو مہینوں اور کبھی کبھی تو سالوں اپنے گھروں میں یا ٹونککن میں رکھتے ہیں جو ایک مخصوص عمارت ہے جہاں مردہ افراد کے گھر بنے ہوئے ہیں۔