ہندوستان میں خواتین کے خلاف تشدد اور ہراسانی کے واقعات تشویش ناک
حیدرآباد ۔ ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں 2 روز قبل عصمت ریزی اور قتل کے بعد جلائی گئی خاتون ڈاکٹر پرینکا ریڈی کی ہلاکت کے بعد ہندوستان میں ایک مرتبہ پھرخواتین پر تشدد اور عصمت ریزی پر بحث چھڑ گئی ہے جو شاید نربھیا واقعہ کے بعد ایسا واقعہ ہے جس نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے جب کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں بھی خطرناک حقائق بیان کیے گئے ہیں۔
ہندوستانی حکومت کے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کی عصمت ریزی کی جاتی ہے۔این سی بی آر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، عصمت ریزی، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر ہندوستان بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عصمت ریزی کے مقدمات تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف 2017 میں ہندوستان بھر میں 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت ریزی اور اجتماعی عصمت ریزی ہوئی ہے ۔ درج شدہ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کی عصمت ریزی اور ہر ایک دن بعد کسی خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کی جاتی ہے۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں 6 منٹ کے اندر کوئی نہ کوئی خاتون بدسلوکی، ہراسانی اور تشدد کا شکار بنتی ہے جب کہ ہر پانچ منٹ کسی نہ کسی خاتون کو اپنا شوہر، سسر یا دیگر اہل خانہ نشانہ بناتے ہیں۔ خواتین پر تشدد کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان مسائل پر قابو نہیں پایا جارہا ہے۔
اسی طرح ہر ڈھائی دن بعد ہندوستان میں کسی نہ کسی خاتون پر تیزاب سے حملہ کردیا جاتا ہے جب کہ ہر 2 گھنٹے بعد کسی نہ کسی خاتون کی عصمت ریزی یا اجتماعی عصمت ریزی کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہر ڈھائی دن بعد کسی نہ کسی خاتون کو اسمگل کیا جاتا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عصمت ریزی کا نشانہ بنائی گئی خواتین زیادہ تر جان پہچان والے افراد، رشتہ داروں، دوستوں اور مدد کرنےو الے افراد کی جانب سے نشانہ بنتی ہیں۔
تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور عصمت ریزی کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر عصمت ریزی اور اجتماعی عصمت ریزی کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 تا 29 سال کی عمر کی خواتین ہوتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق صرف سال 2017 میں ہی ہندوستان بھر میں 6 سال کی عمر کی 298 بچیوں کی عصمت ریزی کا نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال 30 ہزار سے زائد خواتین کی ان افراد نے عصمت ریزی کی جنہیں وہ جانتی تھیں اور ان پر اعتبار کرتی تھیں ۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد اور ہر طرح کے جنسی ہراسانی کے واقعات میں 97 فیصد ان کے رشتہ دار، دوست، محبت کرنے والے اور جان پہچان والے افراد ملوث ہوتے ہیں۔