کھلاڑیوں کا ٹوکیو اولمپکس کے منتظمین کو دوٹوک جواب
ٹوکیو۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب کھیلوں کے مقابلے منسوخ ہونے کے باوجود اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے کوئی حتمی اعلان نہ کیے جانے پر ایتھلیٹس نے انٹرنیشنل اولمپکس اسوسی ایشن پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔اولمپکس کا انعقاد رواں سال جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ہونا ہے اور24 جولائی سے دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے مقرر ہیں، تاہم دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے منسوخ ہونے کے باوجود ابھی تک اولمپکس کے التوا کے حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آٰیا جس کے سبب دنیا بھر کے ایتھلیٹس بے چینی کا شکار ہیں۔
دنیا بھر کے 150 سے زائد ممالک میں کورونا وائرس پھیلنے کے سبب کئی ملکوں نے حفاظتی اقدامات کے تحت لاک ڈاون کردیا ہے اور بڑے بڑے کھلاڑی وائرس کے پھیلاوکو روکنے اور بچاوکے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔تاہم اس خطرناک صورتحال میں بھی اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے کوئی اعلان نہ کیے جانے کے سبب ایتھلیٹس اپنی جان خطرے میں ڈال کر ٹریننگ کرنے پر مجبور ہیں۔ یونان کی اولمپک چیمپیئن کٹرینہ اسٹفنیدی نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے کیونکہ اس صورتحال میں ہمارے لیے ٹریننگ ناممکن ہو گئی ہے۔
اس کے جواب میں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جس کے لیے غیر معمولی حل کی ضرورت ہے، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کھیل کی شفافیت اور ایتھلیٹس کی صحت کو یقینی بناتے ہوئے ایک ایسا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جس سے ایتھلیٹس پر کم سے کم منفی اثرات مرتب ہوں۔انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کوئی بھی حل بہتر نہیں۔ 2016 کے ریو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والی ایتھلیٹ کٹرینہ اسٹفنیدی نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی ہماری، ہمارے اہلخانہ اور عوام کی صحت کو خطرے میں ڈالنا چاہتی ہے، آپ آئندہ چار ماہ میں نہیں بلکہ اس وقت ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔27 سالہ ورلڈ چمپیئن جانسن تھامسن نے کہا کہ وہ فرانس میں لاک ڈاون کے سبب اب وہاں سے واپس لوٹ رہی ہیں تاکہ برطانیہ میں ٹریننگ کر سکیں۔
دنیا بھر میں سنگین حالات کے پیش نظر جہاں تمام کھیلوں کے مقابلے منسوخ کر دیے گئے ہیں وہیں اولمپکس منتظمین اب بھی عالمی کھیلوں کے انعقاد کے لیے پرامید ہیں لیکن جانسن تھامسن نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی ہدایات انتہائی پریشان کن ہیںکیونکہ وہ ایتھلیٹس کی ٹریننگ کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے لیکن حکومت نے جِم، عوامی مقامات اور ٹریننگ کی جگہوں کو بند کر کے ہمیں گھر میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ میں خود کو دباومیں محسوس کر رہی ہوںکیونکہ مجھے اپنے روز مرہ کے معمولات برقرار رکھتے ہوئے ٹریننگ کرنی پڑ رہی ہے جو اس وقت ناممکن ہے۔
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی رکن ہیلی ویکن ہیسر نے بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انسانیت کو درپیش موجودہ بحران کی صورتحال میں اولمپکس کی گورننگ باڈی کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایتھلیٹس اپنی پوری قوت کے ساتھ اولمپکس کی تیاری جاری رکھیں گے۔ 2019 کی ورلڈ چمپیئن شپ کی 5 ہزار میٹر کی دوڑ میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والی ایتھلیٹ جیسیکا جڈ نے کہا کہ ہم کس طرح سے اپنی تیاریاں جاری رکھ سکتے ہیں، کوئی ہمیں بتائے گا کہ حالات کب تک معمول پر آئیں گے۔ اولمپکس میں تقریباً 11 ہزار ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے اور25 اگست سے شروع ہونے والے پیرالمپکس میں4400 ایتھلیٹس کی شرکت کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ 1896 میں شروع ہونے والے جدید اولمپکس کو صرف جنگ کے دنوں میں منسوخ کیا گیا اور چند مواقع پر مختلف ملکوں کے بائیکاٹ کے باوجود اولمپکس منعقد ہوئے۔