Wednesday, May 14, 2025
Homeہندہندوستانی سائبر نظام کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان

ہندوستانی سائبر نظام کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان

آئے دن کسی نہ کسی محکمہ کے کمپیوٹرس میں تکنیکی مسائل سے عوام پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔  ہندوستان سائبر ٹیکنالوجی میں ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے یا نہیں یہ الگ بحث ہے لیکن حالیہ چند دنوں میں جو واقعات رونما ہوئے ہیں اس نے یقیناً عام ہندوستانی شہریوں کے ذہن میں کئی ایک سوالات پیدا کر دیے ہیں جیسا کہ رواں ہفتے کی ایک بڑی خبر یہ ہے کہ روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے ) کے ریاست بھر کے دفاتر میں مصروفیات  ٹھپ  پڑ گئی تھیں کیونکہ آر ٹی اے کا کمپیوٹر نیٹ ورک ناکارہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے صرف ایک دن کے 20 ہزار سے زائد اپاائنمنٹں منسوخ کر دیے گئے تھے ۔

آر ٹی اے کا یہ مسئلہ پیر کی اولین ساعتوں میں ہی شروع ہوگیا تھا کیونکہ مواد جمع کرنے کے آلات  کاجو سرور تھا اس میں تکنیکی مسائل پیدا ہوگئے تھے ۔تکنیکی مسائل کی وجہ سے تمام خانگی اور کمرشل ٹرانسپورٹیشن کی گاڑیوں کے کام روک دیے گئے تھے ۔ سرور میں تکنیکی خرابی ہونے کی وجہ سے اس دن جن کا آر ٹی اے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس مقرر تھا وہ منسوخ ہوگیا جس پر عوام نے نہ صرف برہمی کا اظہار کیا بلکہ ریاستی حکومت اور آر ٹی اے کے امور کی تکمیل کے لیے استعمال کیے جانے والے تکنیکی نیٹ ورک کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

 عہدیداروں کے مطابق تکنیکی مسئلہ کی اہم وجہ مواد کی ذخیرہ اندوزی کے لیے سرور میں فراہم کی جانے والی میموری ہے کیونکہ اس میں اتنی گنجائش تھی کہ وہ مزید مواد کو قبول کرے ۔ سرور میں 5 ٹیرابائٹ میموری ہی فل ہوئی  تھی حالانکہ سرور کی اصل میموری کی گنجائش 21 ٹیرابائیٹ ہے ۔ زیادہ سے زیادہ 21 ٹیرابائٹ میموری کی گنجائش کے باوجود صرف 5 ٹیرا بائیٹ میموری کے مکمل ہو جانے کے بعد ہی سرور میں تکنیکی مسئلہ پیدا ہونا تشویش کا باعث ہے ۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ریاست میں کسی سرکاری محکمہ کا نیٹ ورک ناکارہ ہوا ہے بلکہ چند دن قبل الیکٹرک سٹی ڈپارٹمنٹ کا بھی ویب سائٹ ہیک کرلیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں یہ مسئلہ بھی درپیش ہوا تھا کہ ایرٹیل کے آن لائن ادائیگی کو بھی غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا اور ایرٹیل صارفین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کمپنی کی سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے رقومات کی آن لائن حصول ترسیل کے وقت احتیاط کریں کیونکہ صاریفین کے بینک اکاؤنٹ دوسرے افراد کو ظاہر کر دیے جارہے ہیں ۔

ہندوستان میں سرکاری محکمہ جات کے سائبر نظام اور خانگی نیٹ ورک میں کئی ایک بڑے تکنیکی مسائل اور خامیوں کے بعد آئی ٹی ماہرین جو کہ عام صارفین ہیں ان کا یہ ماننا ہے کہ ہندوستان کا سائبر نظام ہنوز اتنا طاقتور اور محفوظ نہیں ہے کہ وہ بنیادی اور عام نوعیت کے تکنیکی مسائل کو برداشت کر سکے کیونکہ ایک جانب سرکاری محکمہ جات میں جو عہدیدار ملازمت انجام دیتے ان میں اکثریت سائبر ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک کی کارکردگی کے بنیادی ڈھانچے سے واقف نہیں ہوتی جبکہ دوسری جانب آئی ٹی شعبے کے ذمہ داری جن بڑے عہدے داروں کو دی جاتی ہے ان میں سائبر ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے لیے دوراندیشی کا فقدان ہوتا ہے کیونکہ سائبر ٹیکنالوجی ان حقائق کا متقاضی ہے کہ جب کسی شعبے میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا استعمال کرنے کے علاوہ مواد کی ذخیرہ اندوزی کا فیصلہ کیا جائے تو وہاں جو سائبر نظام قائم کیا جاتا ہے اس کی منصوبہ بندی کم از کم آنے والے 25 برسوں کی ضروریات کی تکمیل کے مطابق ہونا چاہیے تبھی کسی مقصد کے تحت نصب کیا جانے والا سائبر نظام آئندہ چند دہوں تک بنیادی مسائل کے بغیر اپنی کارکردگی بہتر طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔سائبر ٹیکنالوجی کی یہ بنیادی شرط ہے کہ جس مقصد اور کام کےلئے کمپیوٹر اور نیٹ ورک تیار کیا جائے تو  وہ مستقبل میں کم از کم 25 برسوں کی ضروریات کی تکمیل میں کسی تکنیکی مسئلہ کا شکا ر نہ ہو۔