دبئی۔ جہاں ہندوستانی بولنگ شعبہ پچھلے دو سیزن میں تمام طرز کی کرکٹ میں شانداررہا ہے، وہیں اتوارکو دبئی میں ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف افتتاحی میچ میں اس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ۔ پاکستان نے 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور اس سے ظاہر ہوا کہ دبئی کی سست وکٹ پر اثر پیدا کرنے کے لیے ہندوستانی بولنگ میں کس طرح تبدیلی کی ضرورت ہے۔پاکستانی بولروں نے پچ سے زبردست موافقت کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان کی سات وکٹیں حاصل کیں لیکن ہندوستان کے لیے نہ صرف فاسٹ بولرس حتیٰ کہ اسپنرز بھی وکٹ لینے میں ناکام رہے۔
ورون چکرورتی اور رویندرا جڈیجہ کی اسپن بولنگ جوڑی نے اپنے اوورز کا پورا کوٹہ مکمل کیا لیکن کوئی وکٹ لینے میں ناکام رہے۔جہاں ورون قدرے مہنگے رہے اور اپنے چاراوورس میں سے 0/33 کے اعداد و شمار درج کئے وہیں جڈیجہ نے اپنے چار اوورس میں سے 0/28 رنز دئے ۔ اس کے بعد دونوں پر اگلے مقابلے میں آر اشون پر ترجیح دی جاسکتی ہے ۔ پاکستان کے خلاف شکست سے پہلے ہی زخم ہیں تو اب پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر اتوارکونیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والے میچ میں ویراٹ کوہلی اور ان کے ساتھیوں کے لیے حالات کو مشکل بنا دیا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستانی ٹیم انتظامیہ آر اشون میں اپنے سب سے تجربہ کار اسپنر کو واپس لینے کی کوشش کرے گی۔ جب کہ اس نے آخری مرتبہ 2017 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری بین الاقوامی ٹی20 کھیلا تھا۔
اشون پچھلے دو سیزن میں دہلی کیپٹلس اسکواڈکا ایک لازمی حصہ رہے ہیں اور دبئی میں سازگار وکٹوں کے بارے میںکافی تجربہ رکھتے ہیں۔ اس ضمن میںہندوستان کے سابق بیٹر سنجے منجریکر کا خیال ہے کہ کوہلی کو ایسے اسپنرزکی ضرورت ہے جو انہیں کامیابیاں دے سکیں اور صرف بیٹرس پر مشتمل ہونا کام نہیں آئے گا۔منجریکر نے مزید کہا کہ ہندوستان کو وکٹ لینے والے اسپنرزکی ضرورت ہے۔ کوئی بھی اسپنر جو وکٹ حاصل کرنے کے لیے بولنگ کرتا ہے اور رنز کی اوسط پر زیادہ فکر مند نہیں ہوتا وہ میری پسند ہوگا۔یوزویندر چہل دراصل منجریکر کے اشارے کا بہترین جواب ہو سکتا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ ٹی20 ورلڈ کپ ٹی ٹیم میں نہیں ہے کیونکہ سلیکٹرزکا خیال تھا کہ ورون، جڈیجہ، اشون اور راہول چاہر بہتر فیصلہ ہوں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کپتان کوہلی نے ٹورنمنٹ سے قبل ذکرکیا تھا کہ اشون کے پاس وہ صلاحیت جس کو ٹیم کو ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے پچھلے دو سالوں میں آئی پی ایل میں دیکھا ہے کہ اشون نے سب سے بڑے ہٹرزکے خلاف مشکل اوور پھینکے ہیں۔ وہ صحیح جگہوں پرگیند ڈالنے سے ہچکچاتے نہیں ہیں، اشون کو اپنی مہارت پر یقین ہے اور ہم نے اسے محسوس کیا۔ وہ ایک ایسا بولر ہے جس نے بہت بین الاقوامی کرکٹ کھیلی ہے۔یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا اشون اتوارکو ہونے والے مقابلے کےلئے میدان میں تقریباً چار سال بعدواپسی کرسکتے ہیں ۔ ان کی واپسی کی امید بھی ہے کیونکہ انہوں نے نیٹ پر ایک طویل سیشن کیا ۔