Saturday, June 7, 2025
Homesliderہندوستان میں اومی کرون کا قہر زیادہ طویل نہیں ہوگا

ہندوستان میں اومی کرون کا قہر زیادہ طویل نہیں ہوگا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج کے ذریعہ تیارکردہ کوویڈ19 ٹریکر نے پیش قیاسی  کی ہے کہ ہندوستان جلد ہی چند دنوں کے اندر ایک شدید لیکن قلیل المدتی وائرس کی لہر دیکھ سکتا ہے، کیونکہ اس وقت ہندوستان میں  اومی کرون وائرس تیزی سے  پھیل  رہا ہے اور گزشتہ روز 780 سے زیادہ نئے مریض سامنے آئے ہیں  جس کے بعد نیا وائرس ہندوستان  میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔

قبل ازیں ٹریکر نے مئی میں تباہ کن دوسری لہر کی مناسب پیش قیاسی  کی تھی اور اگست میں یہ پیش قیاسی بھی کی تھی کہ ہندوستان اپنے کووڈ انفیکشنز سے آہستہ آہستہ متاثر ہوگا۔یونیورسٹی کے جج بزنس اسکول کے پروفیسر پال کٹومن نے بلومبرگ کو بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ہندوستان میں روزمرہ کے معاملات میں دھماکہ خیز اضافہ ہوگا  لیکن یہ دورانیہ شدید ترقی کا مرحلہ نسبتاً مختصر ہوگا۔

انہوں نے کہاکچھ دنوں میں ممکنہ طور پر اس ہفتے کے اندر نئے مریض بڑھنا شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ روزانہ معالات کتنے اوپر جا سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹریکر نے 24 دسمبر کے نوٹ میں چھ ریاستوں میں انفیکشن کی شرح میں تیزی سے اضافہ کو اہم تشویش کے طور پر دکھایا ہے اور اور یہ 26 دسمبر تک 11 ہندوستانی ریاستوں تک پھیل گیا۔

نئے وائرس امی کرون انفیکشن کے تیزی سے پھیلاؤ نے ہندوستان میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے  ۔گزشتہ روز ملک کے مجموعی طور پر کوویڈ کے نئے مریضوں  کی تعداد 9,000 سے تجاوز کر گئی اور فی الحال 9,195 معاملات درج ہوئے  ہیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے میں مجموعی تعداد 7,000 کے قریب رہی ہے۔مرکزی وزارت صحت کی تازہ  معلومات کے مطابق اومی کرون انفیکشن اب تک 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیل چکا ہے۔

دہلی میں اومی کرون کے سب سے زیادہ  238 نئے مریض پائے گئے، ان میں سے 57 کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گجرات، کیرالہ، تلنگانہ، راجستھان، کرناٹک، تمل ناڈو، ہریانہ، مغربی بنگال میں دو ہندسوں کے اعداد و شمار میں اومی کرون کے مریض سامنے آئے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی ہفتہ وار ایپیڈیمولوجیکل اپڈیٹ میں خبردار کیا ہے کہ اومیکرون قسم سے لاحق خطرہ اب بھی “بہت زیادہ” ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اپنے ہفتہ وار بلیٹن میں کہا کہ Omicron کئی ممالک میں تیزی سے وائرس کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیچھے ہے، جن میں وہ بھی شامل ہے جہاں اس نے پہلے ہی پچھلے غالب ڈیلٹا ویرینٹ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔