نئی دہلی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سنگھ پریوار مستقل طور پر اور منظم طریقے سے گولوالکر اور ساورکا تصور کردہ ہندو(تو) راشٹراکے اپنے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس مہم کے سلسلے کے ایک کڑی کے طو رپر سی بی ایس ای بورڈ نے سی بی ایس ای کے 11ویں کلاس کے نصابی کتاب سے فیڈرل ازم، شہریت، قوم پرستی، سیکولرازم وغیرہ سے متعلق ابواب کو سی بی ایس ای کے 11ویں کلاس کے نصابی کتاب سے مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نصاب میں تبدیلی اور کمی کی وجہ کورونا وبائی مرض بتایا گیا ہے۔ یہ کمی اگلے سال کے پولیٹکل سائنس کے نصاب میں کی گئی ہے۔
ثانوی تعلیم کے مرکزی بورڈ CBSEنے وزرات انسائی وسائل کے ہدایات پر 9اور 12ویں کلاس کیلئے نصاب کو 30فیصد تک کم کیا ہے تاکہ کوویڈ۔19لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے تعلیمی نقصان کو پورا کیا جاسکے۔ مرکز میں اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے بورڈ جب بھی کہا جائے گھٹنے ٹیکنے کو تیار ہے۔ بی جے پی حکومت اس کے ملک کی بھگوا سازی کے سفر میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ طلباء کو فیڈرل ازم اور سیکولرازم کے بارے میں جاننے کے مواقع کا انکار کرتے ہوئے حکومت ایک ایسی نسل پیدا کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جو آنکھیں بند کر کے زعفرانی قوم کی حمایت کرے گی، جہاں مذہبی اور ثقافتی تنوع کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے تمام غیر بی جے پی سیکولر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ آر ایس ایس کے اس تعصب پرستی پر مبنی اقدام کی مخالفت اور شکست دینے کیلئے متحد ہوکر آگے آئیں جس سے ہمارے عظیم ملک کے تنوع، وفاقیت اور سیکولرازم پر سوالیہ نشان لگا ہو ا ہے۔