Wednesday, April 23, 2025
Homesliderہندوستان کو جوہانسبرگ میں اب نئی تاریخ رقم کرنے کا سہنری موقع

ہندوستان کو جوہانسبرگ میں اب نئی تاریخ رقم کرنے کا سہنری موقع

- Advertisement -
- Advertisement -

جوہانسبرگ۔ پراعتماد ہندوستان کے پاس جنوبی افریقہ میں اپنی پہلی ٹسٹ سیریز جیتنے کی ہر وجہ ہے جب وہ آج وانڈررس میں دوسرے ٹسٹ میں متزلزل میزبان ٹیم کا سامنا کرے گی۔ باکسنگ ڈے ٹسٹ جیت کر 2021 سال کو یادگار انداز میں ختم کرنے بعد ہندوستان نئے سال ٹسٹ میں اسی طرح کے 2022 کی شروعات کرنے کی امید کرے گا۔ہندوستان کے پاس فورٹریس سنچورین کی کامیابی کے بعد تین میچوں کی سیریز میں ناقابل تسخیر برتری حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہونے کی تمام صحیح وجوہات ہیں ۔

جوہانسبرگ کا میدان جنوبی افریقہ میں ہندوستانیوں کے لیے فتوحات کا گڑھ رہا ہے۔ یہاں کھیلے گئے پانچ ٹسٹ میچوں میں ہندوستان نے دوبار فتوحات حاصل کی ہیں ہے اور تین بار ڈرا ہوا ہے اور ہندوستان یہاں جنوبی افریقہ سے کبھی نہیں ہارا ہے۔یہ وہ مقام تھا جہاں ہندوستان نے مردوں کے ٹی20 ورلڈ کپ کے افتتاحی ایڈیشن میں پاکستان کو پانچ رنز سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ اتفاق سے وانڈررز ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے ہندوستانی ٹیم کا بیرون ملک غلبہ شروع ہوا تھا۔ایک خطرناک پچ پر ہندوستان نے 2018 میں جنوبی افریقہ کو 63 رنز سے شکست دینے کے لیے سخت جدوجہد کی، جس سے ٹیم کو بیرون ملک حالات میں اچھی کارکردگی دکھانے کا اعتماد اور یقین ملا، جس نے گھر کے باہر یادگار جیت کا سلسلہ شروع کیا۔

سوپر اسپورٹ پارک میں پہلے ٹسٹ میں ہندوستان نے تمام شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا حالانکہ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولروں نے ایک مایوس کن دن کے بعد شاندار واپسی کی۔ کے ایل راہول اور میانک اگروال نے 117 رنز کا آغاز کیا فراہم کرتے ہوئے ہندوستان کی کامیابی کی بنیاد رکھی تھی ۔اگروال نے 60 رنز بنائے، راہول نے 123 رنز بنائے، جو ہندوستان کو 130 رنزکی برتری دلانے کے لیے کافی ثابت ہوا اور پورے میچ میں جنوبی افریقہ کو جدوجہد کرنے کے لیے چھوڑ دیا۔پہلی اننگز میں اگروال اور راہول کی شاندار بیٹنگ کے علاوہ کوئی بھی ہندوستانی بیٹر زیادہ دیر تک نہیں کھیل سکا، حالانکہ اجنکیا رہانے نے کچھ دلکش شاٹس کھیلے اور دوسری اننگز میں رشبھ پنت نے 34 رنز بنائے۔ویراٹ کوہلی 2013 میں ہائی اسکورنگ ڈرا میں اپنے 119 اور 96 اور 2018 میں یہاں 54 اور41 رنز بنانے سے کچھ حوصلہ لے سکتے ہیں۔چیتشور پجارا بھی 2013 میں دوسری اننگز میں بنائے گئے 153 رنز کی یادیں یادکر سکتے ہیں جبکہ 2018 میں رہانے کے 48 رنز اب بھی ان کے ذہن میں تازہ ہوں گے۔

سینئر تینوں نے بڑے رنز اور ماضی کے اپنے بہترین رنز بنانے کے ریکارڈزکو یادکرتے ہوئے حال پر توجہ مرکوزکرنے سے انہیں فام حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔جنوبی افریقہ کے پاس ہندوستان کو چیلنج کرنے کے لیے شاندار بولنگ شعبہ ہے لیکن ان کے بیٹرس کو مہمان بولنگ کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ کوئنٹن ڈی کاک کی ٹسٹ کرکٹ سے حیران کن سبکدوشی کے بعد میزبان ٹیم کا بیٹنگ آرڈر مزیدکمزور ہو گیا ہے۔توقع ہے کہ کائل ویرین ڈی کوک کی جگہ بطور وکٹ کیپرشامل ہوں گے لیکن جنوبی افریقہ آل راونڈر ویان مولڈرکی جگہ ایک ماہر بیٹرکو شامل کرنے پر غور کرے گا۔بحث کا واحد نکتہ یہ ہوگا کہ کیا ہندوستان اور جنوبی افریقہ دونوں اپنے اپنے اسپنروں، روی چندرن اشون اورکیشو مہاراج کو فاسٹ بولنگ شعبہ کرنے کے لیے چھوڑ دیں گے۔مجموعی طور پر ہندوستان پہلی بار جنوبی افریقہ میں ایسی جگہ پر سیریز جیتنے کے لیے اپنا بہترین قدم رکھے گا جہاں اس نے کبھی ٹسٹ میچ نہیں ہارا ہے۔دوسری جانب جنوبی افریقہ کوکیپ ٹاو ¿ن میں فائنل میچ ڈیڈ ربر بننے سے ایک ہفتہ قبل سیریزکو زندہ رکھنے کےلئے بہتر مظاہرہ کرنا ہوگا۔

:ٹیمیں

ہندوستان: ویراٹ کوہلی (کپتان)، کے ایل راہول (نائب کپتان)، میانک اگروال، چیتیشور پجارا، اجنکیا رہانے، رشبھ پنت (وکٹ کیپر)، روی چندرن اشون، محمد سمیع، جسپریت بمراہ، شاردول ٹھاکر، محمد سراج، شریاس آئیر ، ہنوما وہاری، ریدھیمان ساہا (وکٹ کیپر)، جینت یادو، ایشانت شرما، امیش یادیو اور پریانک پنچال۔

جنوبی افریقہ: ڈین ایلگر (کپتان)، ایڈن مارکرم، سارل ایروی، کیگن پیٹرسن، راسی وین ڈیر ڈوسن، ٹیمبا باوما، کائل ویرین (وکٹ کیپر)، ریان رکیلٹن، ویان مولڈر، مارکو جانسن، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادا، ڈون اولیور، لونگی اینگیڈی اور گلینٹن سٹورمین۔