Wednesday, April 23, 2025
Homesliderہندوستان کی سرحد میں چین کا گاؤں ، کانگریس کی تشویش

ہندوستان کی سرحد میں چین کا گاؤں ، کانگریس کی تشویش

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔پڑوسی ملک چین کی جانب سے ہندوستان میں ایک گاؤں بسانے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس پر ہر ہندوستانی شہری کے علاوہ اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کانگریس نے اروناچل پردیش میں چین کی جانب سے گاؤں بسانے کی خبر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ہندوستان کے وقار پر ضرب قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو سخت کاروائی کرکے ملک کا وقار بچانا چاہیے ۔

کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے اس واقعہ سے متعلق ایک خبر پوسٹ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا میں ملک کو جھکنے نہیں دوں گا۔کانگریس پارٹی کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی اس خبر کو پوسٹ کرنے کے ساتھ ہی وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کیا مودی جی کا 56 انچکا سینہ کہاں ہے ؟ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ چین نے اروناچل پردیش میں ہندوستان کی سرحد میں ساڑھے چارکلومیٹر کے اندر ایک گاؤں بسایا ہے ۔

دوسری جانب اروناچل پردیش میں چین کی جانب سے ایک گاؤں کی تعمیر پر مبنی رپورٹ کو  شعبہ دفاع کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ایچ پانڈے نے بے بنیاد قرار دیا ہے ۔ دفاعی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ایچ پانڈے نے کہا کہ ارونا چل پردیش میں چین کے گاؤں کی  جو خبر گردش کر رہی ہے  وہ بے بنیاد ہے  انہوں نے کہا کہ ہندوستانی  علاقے  میں چین کی جانب سے کوئی  گاؤں تعمیرنہیں کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین نے جس علاقہ پر گاؤں کی تعمیر کی ہے وہ ہندوستان کے زیرانتظام نہیں ہے بلکہ 1959 سے چین کے قبضہ میں ہے حالانکہ یہ علاقہ ہندوستانی  نقشہ میں شامل ہے۔ایچ پانڈے کے بموجب  1959 سے چین  ہندوستان کے کچھ علاقوں پر قبضہ جمائے بیٹھا ہےاور وہ علاقے ہنورہندوستانی نقشہ میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے تعلق سے جو موقف ہندوستان  کا ہے اسی طرح چینی مقبوضہ کچھ علاقوں کے تعلق سے بھی ہندوستان  کا موقف صاف ہے۔یاد رہے کہ  جن گاؤں پر چین کا قبضہ ہے انہیں ژیوکنگ گاؤں کے نام سے جانا جاتا ہے اوریہ علاقہ ہنوز ہندوستانی نقشہ میں شامل ہے۔