Wednesday, April 23, 2025
Homesliderہندوستان کے ٹوکیو اولمپکس میں مظاہرے  تابناک مستقبل کا آغاز

ہندوستان کے ٹوکیو اولمپکس میں مظاہرے  تابناک مستقبل کا آغاز

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ٹوکیو میں ہندوستانی مظاہرے نشیب و فراز کی بہترین مثال رہے ۔ٹوکیو میں ہندوستان نے ایک زوردار مظاہرے کے شروعات کی ، درمیان میں مایوس کن دور رہا اور پھر اختتام تاریخ رہا ہے۔ہندوستان کےلئے ٹریک اینڈ فیلڈ میں پہلا میڈل تھا ، 41 سال میں ہاکی میں پہلا میڈل ، ویٹ لفٹنگ میں پہلا سلور ، 9 سال میں پہلا باکسنگ میڈل ، دو اولمپک میں متواتر میڈلس حاصل کرنے والی پہلی خاتون ، پوڈیم پر سب سے زیادہ ڈیبیوکرنے والوں کی تعداد اور اب تک جیتے گئے سب سے زیادہ میڈل ، یہ سب ہندوستان کے لئے ایک ہی اولمپکس میں ہوا۔ یہ سب اس اولمپکس میں ہوا جس نے افتتاحی تقریب سے بہت پہلے پریشان کن حالات کا سامنا کیا ہے جس کی اصل وجہ کورونا بحران ہے اور اس بحران میں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ ٹوکیو اولمپکس منعقد بھی ہوں گے یا نہیں کیونکہ ایونٹ کو پہلے ہی ایک سال کےلئے ملتوی کردیا گیا تھا ۔

اولمپک گیمز میں ہندوستان کی مہم ایک شاندار کہانی رہی اور یہ مقابلوں کے افتتاحی دن ہی ہندوستان نے میڈل حاصل کیا جس کا آغاز میرابائی چانو نے ویٹ لفٹنگ میں کیا۔ منی پوری ویٹ لفٹرقد میں محض چار فیٹ گیارہ انچ ہے لیکن 202 کلوگرام (87+115) اٹھا کر سلور میڈل حاصل کرنے اور ہندوستان کا نام میڈلس کی فہرست میں درج کرتے ہوئے دنیا کو دکھادیا کہ سائز کچھ بھی ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ 24 جولائی کو ویٹ لفٹنگ میں ہندوستان کی پہلی سلور میڈل جیتنے والی کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔شروع اچھی تھی مگردرمیانی وقت بہت مایوس کن رہا اور خاص کرکچھ سرفہرست دعویدار میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہے اورسب سے بڑی مایوسی 15 مضبوط شوٹنگ دستے سے ہوئی ہے۔ان کی تیاریوں کے بارے میں بہت سارے سوالات سامنے آئے –

صرف ایک سوربھ چودھری فائنل میں جانے میں کامیاب ہوئے اور کوئی بھی پوڈیم پر نہیں پہنچ سکا۔کسی کے پاس واضح جواب نہیں ہے کہ کیا غلط ہوا ۔مایوس کن لمحات میں پی وی سندھو آئی اور انہوں نے برونز میڈل کے ساتھ ایک نئی امید پیدا کی۔تجربہ کار حیدرآبادی شٹلر 2016 کے کھیلوں میں سلور میڈل کے مظاہرے کو بہتر بنانا چاہ رہی تھی لیکن وہ ایسا نہیںکر سکی لیکن دو اولمپک میڈل کے ساتھ پہلی ہندوستانی خاتون بننے میں کامیاب رہی۔جب وہ میڈل حاصل کررہی تھی تو دونوں ہاکی ٹیموں نے ابتدائی ناکامیوں کے بعد واپسی کرنا شروع کیا اور میڈل کی امیدوں کو مستحکم کرنا شروع کیا –

باکسنگ رنگ میں ایک مشہور ایم سی میری کوم کی جانشین لولینا بورگوہین (69 کلوگرام) بن کر ابھرنے لگی۔آسام سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ لولینا نے 4 اگست کو سلور میڈل جیتا۔اگلے ہی دن روی کمار دہیا سلور میڈل جیتنے والے دوسرے ہندوستانی پہلوان بنے ۔اس سے چند گھنٹے پہلے ہاکی کا طویل انتظار کے بعد میڈل ملا ۔من پریت سنگھ اور ان کے ساتھیوں نے جرمنی کے خلاف مدتوں یاد رکھنے والا مظاہرہ کیا اورہندوستان میں ہاکی کی بحالی کے بیج بوئے۔اسٹیج ایک عظیم الشان فائنل کے لئے تیار تھا اور یہ نیرج چوپڑا پر سارے ہندوستان کی نظریں مرکوز تھی لیکن ان سے قبل صبح کے سیشن میں بجرنگ پونیا کے عزم نے ہندوستان کو ایک اور میڈل جتوادیا۔ اس کے بعد گولفر ادیتی اشوک اور ویمن ہاکی ٹیم پوڈیم کے چھونے سے تھورے سے فاصلے پررہ گئی ۔لیکن سب سے بہترین اختتام نیرج چوپڑا کے گول میڈل نے کیا۔