نئی دہلی: وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی)نئے جمعہ کے روز کہا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے پراپیلوں کی سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہونے کے بعد ہندو فریق نے کسی ثالثی کی کوشش میں حصہ نہیں لیا تھا۔ثالثی تصفیہ کے بارے میں خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے،وی ایچ پی کے قائم مقام صدر آلوک کمار نے ایک بیان میں ہندو فریق کو اس طرح کے کسی بھی اقدام سے الگ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ”ہم نے سنی وقف بورڈ کے ذریعہ رام جنم بھومی کے معاملے پر معاہدے سے متعلق کچھ پریس رپورٹس دیکھی ہیں۔اس پر وی ایچ پی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے بعد ہندو فریق سے رابظہ نہیں کیا گیا ہے۔اور ہمیں کسی بھی تصفیہ کی تجویز کی توقع نہیں ہے۔
کمار نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے واضح کیا ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں ایک درخواست میں انہوں نے سپریم کورٹ سے ثالثی کو اختتام پزیر قراردینے اور حتمی سماعت کے لئے ایک تاریخ طئے کرنے کی در خواست کی تھی۔پھر چیف جسٹس کے سامنے بھی اس کا تذ کرہ ہوا۔
سپریم کورٹ نے اعلان کیا تھا کہ 2اگسٹ 2019کو ثالثی ناکام ہو گئی تھی۔تاہم دوسری جانب،18ستمبر 2019کو،سپریم کورٹ نے اجازت دی تھی کہ ”اگر کوئی فریق حل کرنے کو تیار ہے،تو وہ ثالثی سے رجوع کر سکتے ہیں۔
وی ایچ پی رہنما نے کہا کہ ہندو فریق نے خاص طور پر آگاہ کیا تھا کہ وہ ثالثی میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔آخر کار سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی،اور سماعت 40دنوں اور دو سو گھنٹوں سے زیادہ جاری رہی۔اب مقدمے کے اختتام پر ثالثی کے عمل کو بحال کر نا،شرارت اور الجھن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتطار کریں۔