نئی دہلی: اتر پردیش پولیس کے ذریعہ سینئر ملیالم صحافی صدیق کپپن کے گرفتار کئے جانے پر انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر قادر محی الدین سابق ایم پی نے سخت مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری قرار دیا ہے۔ صدیق کپپن جو (کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس) کے دہلی شاخہ کے سکریٹری بھی ہیں۔ جب انہیں ہاتھرس عصمت ریزی کے واقعے کی اطلاع ملی تو وہ اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ صحافی کی حیثیت سے اپنا کام کرنے کیلئے ہاتھرس، اترپردیش گئے تھے۔
وہ ماضی میں متعدد میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں اور فی الحال ایک ملیالم ویب پورٹل کیلئے لکھ رہے ہیں۔ اترپردیش پولیس نے صحافی کو پکڑ لیا اور مبینہ طور پر عدالت عظمی کے ذریعے ہدایت کردہ ایک گرفتار ملزم کے حقوق دینے سے بھی انکار کردیا۔ جب کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس(KUWJ) نے سپریم کورٹ میں حبیس کارپس رٹ کی شکل میں شکایت درج کی تو، یوپی پولیس نے گرفتار صحافی کی ضمانت سے انکار کرنے کیلئے عجلت کرتے ہوئے متنازعہ سیاہ قانون یو اے پی اے کے مختلف حصوں کے تحت مقدمہ درج کردیا۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر قادر محی الدین نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کی آزای پر پابندی لگانا اور صحافیوں کو اپنا فرض ادا کرنے پر قید رکھنا ایساصرف ڈکٹیٹر شپ میں ہی ہوسکتا ہے۔
اس طرح یہ عمل انتہائی غیر جمہوری اور بلاجواز ہے۔ اس واقعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اتر پردیش پولیس لاء اینڈ آر ڈر برقرار رکھنے کے نام پر کس طرح انسانی حقوق کو چھین رہی ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ ملیالم صحافی اور دیگر کے خلاف اتر پردیش پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتی ہے اور حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان کے خلاف جو سخت الزامات ہیں ان کو فوری واپس لیں۔ اس ضمن میں انڈین یونین مسلم لیگ کے اراکین پارلیمان نے بھی صحافی و دیگر کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔