پیلی بھیت: اتر پردیش کے پیلی بھیت کے ایک سرکاری اسکول کے طلبا ء کے ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“نظم گانے پر اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو مقامی وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کی شکایت کے بعد معطل کر دیا گیا۔ مذکورہ نظم ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“1902میں عالمی شہرت یافتہ شاعر علامہ اقبال نے لکھا تھا۔اس کے علاوہ علامہ اقبال نے قومی ترانہ ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا“بھی لکھا ہے،جسے اکثر پڑھا جاتا ہے۔
اطلاع کے مطابق،وی ایچ پی کی شکایت پر،بلاک ایجوکیشن آفیسر کی جانب سے اس کی تحقیقات کی گئی،جس پر پتہ چلا کہ طلباء اسکول میں ہر صبح یہ نظم گاتے تھے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پیلی بھیت،ویبھو سریواستو نے کہا کہ اس اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو معطل کر دیا گیا ہے،کیونکہ وہ طلباء کو قومی ترانہ نہیں پڑھا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہیڈ ماسٹر طلباء کو نظم سکھانا چاہتے تھے تو اس کی اجازت لینی چاہئے تھی۔اگر وہ قومی ترانے کے بجائے کو ئی نظم پڑھاتے ہیں تو پھر یہ ایک جرم ہے۔
تاہم،معطل کئے گئے ہیڈ ماسٹر 45سالہ فرقان علی،ان الزامات کی تردید کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ ”طلباء با قائدہ قومی ترانہ گاتے ہیں اور اقبال کی نظم جماعت اول سے آٹھویں جماعت تک کے اردو نصاب کا ایک حصہ ہے۔جسے گایا جاتا ہے۔فرقان علی نے کہا کہ ”طلباء صبح کو روزانہ ”بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔مگر وی ایچ پی اور ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے اسکول کے باہر اور کلکٹریٹ میں احتجاج کیا اور مجھے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا پیلی بھیت کی تعلیمی ادھیکاری (بی ایس اے) دیوندر سواروپ نے کہا کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں کی طرف سے شکایت اس کے خلاف نہیں ہے کہ قومی ترانہ گایا جاتا ہے یا نہیں،بلکہ ان کو اقبال کی نظم کے خلاف اعتراض ہے۔