Tuesday, April 22, 2025
Homeاقتصادیاتیوگی حکومت کی نااہلی ،پتھر کا کاروبار بند ، لاکھوں مزدورں بے...

یوگی حکومت کی نااہلی ،پتھر کا کاروبار بند ، لاکھوں مزدورں بے روزگار، حکومت کو کروڑہا روپیوں کا نقصان

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنو ۔ اتر پردیش میں یوگی حکومت کی نئی کانکنی پالیسی کے سبب مہوبا ضلع واقع ایشیا کی سب سے بڑی پتھر کی منڈی میں کام ٹھپ ہو گیا ہے۔ اس کے سبب اس صنعت سے تعلق رکھنے والے  2 لاکھ سے زیادہ مزدور بے روز گار  ہو گئے ہیں۔ مزدوروں کے ساتھ ہی پہاڑ کے ٹھیکیداروں اور کرشر مالکوں کی بھی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ حالت یہ ہو گئی ہے کہ 10 کروڑ کی لاگت والے اسٹون کرشرس کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔

ریاست کے مہوبا ضلع مواقع کبرئی قصبے میں ایشیا کا سب سے بڑا پتھر بازار ہے۔ اس قصبے کو پتھر اُدیوگ نگری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کبرئی اور اس کے آس پاس تقریباً 350 اسٹون کرشر مالکوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ کرشر مالکوں اور ٹھیکیداروں نے ضلع انتظامیہ سے لے کر ریاستی حکومت تک کانکنی پالیسی میں اصلاح کی اپیل کی، لیکن سماعت نہیں ہونے پر مجبوراً ان کرشر مالکوں کو ہڑتال کرنا پڑا ہے۔ کرشر مالکوں نے کہا  ہے کہ حکومت کی نئی پالیسی کے خلاف انھوں نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پتھر کے اس بازار  سے یومیہ  تقریباً 6000 ٹرک گٹّی لے کر پورے ملک میں جاتے تھے۔ اب 6 ہزار ٹرک بے کار کھڑے ہیں۔ قومی شاہ راہ 34 پر واقع ٹول پلازا پر سناٹا  ہے۔ ہڑتال کے سبب اس صنعت سے تعلق رکھنے والے سبھی چھوٹے بڑے کاروبار بھی بند ہو گئے ہیں۔ پہاڑوں پر کام کرنے والے دو لاکھ مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں تو وہیں سینکڑوں جے سی بی ڈرائیور، مشین آپریٹر، ہزاروں ٹرک ڈرائیور، دھابے اور ہوٹل والے اور یہاں تک کہ پٹرول پمپ کے بھی کاروبار متاثر ہوئے ہیں۔

ایشیا کے اس سب سے بڑے پتھر بازار سے ریاستی حکومت کو سالانہ 400 کروڑ روپے کا خزانہ حاصل ہوتا ہے۔ صرف اس بازار کا بجلی کا بل ہی ہر مہینے تقریباً 20 کروڑ روپے رہتا تھا۔ ہڑتال کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کا خسارہ ہونے کا امکان ہے۔ اُدھر کرشر مالکوں پر اسٹون کرشرس کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔ ایک اسٹون کرشر لگانے میں 3 سے 6 کروڑ روپے تک کی لاگت آتی ہے۔ ہڑتال سے کرشر کے لیے بینکوں سے لیے کروڑوں کے قرض ادا نہیں ہو پانے پر ان کرشروں کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔