لکھنؤ۔ ایک ایسے وقت میں جب فرقہ وارانہ گڑبڑ چل رہی ہے اور بے قصور مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوز چڑھا کر انہیں زمین دوز کردیا جارہا ہے ان حالات میں یہ خبر عجیب کیفیت پیدا کررہی ہے۔23 سالہ مسلم نوجوان یامین صدیقی نے اپنے سینے پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویر بنوائی ہے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہےکہ یوگی حکومت اقلیتی طبقہ کے املاک کو نشانہ بنارہی ہے اور انہیں تشدد کا اصل مجرم ظاہر کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی تو دوسری جانب اس نوجوان کی حرکت عجیب محسوس ہوتی ہے ۔
اپنے سینے پر یوگی کا ٹیٹو کدوانے والے نوجوان نے کہا ہے یوگی ان کے رول ماڈل ہیں اور انہوں نے اس ماہ کے شروع میں یوگی کی سالگرہ پر ٹیٹو بنوا کر خود کو تحفہ دیا ہے۔صدیقی فرخ آباد اور مین پوری اضلاع کی سرحد پر واقع ایک گاؤں میں رہتے ہیں اور یہاں جوتوں کا کاروبار کرتے ہیں۔وہ تسلیم کرتا ہے کہ جب سے اس نے ٹیٹو بنوایا ہے اسے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کی جانب سے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن وہ پریشان نہیں ہیں۔
میری خواہش ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملوں اور انہیں ٹیٹو دکھاؤں۔ مجھے ان کے لیے بہت پیار اور احترام ہے۔ جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں، انھوں نے اتر پردیش کو بدل دیا ہے۔ یہاں کوئی امتیاز نہیں ہے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کو تمام فلاحی اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے۔ صدیقی نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے ۔
وہ گیانواپی مسجد اور متھرا عیدگاہ جیسے متنازعہ مسائل پر بات کرنے سے انکارکرتے ہیں اور کہتے ہیں اس کا فیصلہ عدالت کو کرنا ہے۔صدیقی کی اس حرکت نےسوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑدی ہے اور نٹیزن کا ماننا ہے کہ نوجوانوں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہوں نے جن افراد کا اپنا رول ماڈل بنانا شروع کیاہے اس سے ان کی زندگی کی ترجمانی ہوتی ہے ۔