نئی دہلی۔ ملک معاشی بحران کو بہتر کرنے اور معیشتکی رفتار بڑھانے کی کوششوں کے تحت حکومت نے جمعہ کو کئی بڑے اعلانات کئے ۔ گھریلو کمپنیوں اور نئی گھریلو منوفیکچرنگ کمپنیوں کے لئے کمپنی ٹیکس میں بڑی تخفیف کا اعلان کیا ہے ۔ گھریلو کمپنیوں کے لئے کمپنی کی شرح بغیر رعایت کے22 فیصد کی گئی ہے ۔
گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کی جمعہ کو ہونے والے اجلاس سے پہلے مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے میڈیا کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔ ان اعلانات کے بعد بازاروں میں دیوالی سے پہلے رونق آگئی ہے اور بامبے شیر بازار کا سینسیکس اورنیشنل اسٹاک ایکسچینج نفٹی میں اچھال آیا ۔
معیشت کی رفتار اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے لئے ٹیکس قانون میں رواں مالی سال سے تبدیلی لائی جائے گی۔ گھریلو کمپنیاں اگر کسی قسم کی رعایت نہیں لیتی ہیں تو ان کو22 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ سیلس اور چارجز ملا کر 21.17 فیصد ہوجائے گی۔ پہلے یہ شرح 30 فیصد تھی۔
سیتارمن نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے ایک لاکھ45 ہزارکروڑروپے کے محصول کا بوجھ پڑے گا۔ سیتا رمن نے کہا کہ میک ان انڈیا میں تیزی لانے کے لئے محکمہ انکم ٹیکس میں ایک نیا التزام کیا گیا ہے ۔ رواں مالی سال میں یکم اکتوبر کے بعد سے وجود میں آئی گھریلو کمپنی جو مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرے گی اسے صرف 15 فیصد کی شرح سے ٹیکس کا اختیار ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ یکم اکتوبر یا اس کے بعد ملک میں بنی کسی بھی کمپنی پر15 فیصد ہی ٹیکس لے گا۔ اگر یہ کمپنی31 مارچ 2023 سے پہلے پیداوار شروع کردیتی ہے تو15 فیصد ٹیکس لگے گا اور سبھی قسم کے سیس اور چارجرز سمیت ٹیکس17.10 فیصد ہوگا۔
وزیر خزانہ کے اس اعلان کے بعد شیئر بازار میں اچھال آگیا۔ بی ایس ای اور سینسیکس میں دوپہر بارہ بجے تقریبا 1900 پوائنٹ اور این ایس ای کے نفٹی میں تقریبا 540 پوائنٹ کا اچھال آیا۔انہوںنے کمپنیوں کے لئے ایک اور بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 5 جولائی 2019 سے پہلے شیئربازاروں کی دوبارہ خریدنے کے اعلان کرنے والی کمپنیوں پر سوپر رچ ٹیکس نہیں لگے گا۔