Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگہنی ٹراپ : ہندوستان کا سب سے بڑا سیکس اور بلیک میلنگ...

ہنی ٹراپ : ہندوستان کا سب سے بڑا سیکس اور بلیک میلنگ اسکینڈل

کئی سیاسدان،اعلیٰ حکومتی عہدیدار، امیر ترین افراد اور این جی او ملوث

- Advertisement -
- Advertisement -

بھوپال ۔ ہندوستان میں  اب تک کا سب سے بڑا سیکس اور بلیک میلنگ کا اسکینڈل سامنے آیا ہے  جس میں کم سے کم 8 ریاستی وزرا، ایک درجن اعلیٰ بیورو کریٹس اور امیر ترین افراد کو نوجوان لڑکیوں نے پھنسایا ہے۔این ڈی ٹی وی کے  مطابق یہ اسکینڈل  ریاست مدھیہ پردیش میں سامنے آیا اور پولیس اس معاملے کوملک کا  اب تک کا سب سے بڑا سیکس و بلیک میلنگ کا اسکینڈل قرار دے رہی ہے۔اس اسکینڈل کی 5 مرکزی ملزم خواتین کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جو ایک این جی او کے نام پر حکومتی وزیروں، سرکاری عہدیداروں، تاجروں اور امیر شخصیات کو محبت  کے نام پر پھنسا کر انہیں بلیک میل کرتی رہیں۔

پولیس کے مطابق اس اسکینڈل مقدمہ  کے دوران گزشتہ کچھ عرصے کے دوران لڑکیوں اور خواتین نے مدھیہ پردیش کے 8 ریاستی وزیروں، اعلیٰ حکومتی عہداروں، تاجروں اور امیر ترین افراد کی ایک ہزار قابل اعتراض اور برہنہ ویڈیوز بنائیں گئی ۔اس اسکینڈل کی مرکزی ملزمہ 39 سالہ شویتا جین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہی اس اسکینڈل کا منصوبہ تیار کیا اور اس مقصد کے لیے غریب اور متوسط گھرانے کی نوجوان لڑکیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔

پولیس کے مطابق اس مقدمہ کی تفتیش کے لیے گرفتار کی گئی 5 خواتین مرکزی ملزمان ہیں جو اپنے اپنے حساب سے ایک الگ گروہ چلا کر اعلیٰ شخصیات کو بلیک میل کرتی رہیں۔ان خواتین کی جانب سے مدھیہ پردیش سمیت دیگر ریاستوں کی خوبرو اور کالج میں زیر تعلیم لڑکیوں کو ملازمتوں اور پرتعیش زندگی کی لالچ دے کر بھرتی کیا گیا اور انہیں وزرا، اعلیٰ عہدیداروں، تاجروں اور بااثر ترین مرد حضرات کو بلیک میل کرنے کا نشانہ دیا۔

اس اسکینڈل کو ہنی ٹرپ کا نام دیا گیا ہے اور اس مقدمہ میں پولیس کو ملنے والی ویڈیوز میں وزرا، اعلی عہدیداروں اور بااثر افراد کی برہنہ اور قابل اعتراض ویڈیوز بھی شامل ہیں۔انڈیا ٹوڈے کے بموجب  ہندوستان کے سب سے بڑے اس سیکس اسکینڈل میں نہ صرف خواتین اور نوجوان لڑکیاں ہی نہیں  بلکہ مدھیہ  پردیش کے صحافی بھی ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس مقدمہ میں نہ صرف عام صحافی بلکہ اخبارات کے ایڈیٹرز اور ایک ٹی وی چینل کا مالک بھی ملوث ہے جن پر الزام ہے کہ وہ بلیک میل ہونے والے افراد اور خواتین کے درمیان معاہدہ کرنے میں کردار ادا کرتے تھے۔

اس مقدمہ میں ملوث صحافیوں سے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس وزرا، سرکاری عہدیداروں اور بااثر شخصیات کو ایسا تاثر دیتے تھے کہ وہ انہیں ایک بدنامی سے بچا رہے ہیں، لیکن دراصل وہ خواتین کےگروپ سے ملے ہوتے تھے۔اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد ایک تہلکہ مچ گیا ہے اور اس مقدمہ کے حوالے سے ہر روز نئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اسکینڈل کے تحت بلیک میل کیے جانے والے اور سیاستدان بھی سامنے آئیں گے۔

اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد امید کی جارہی ہے کہ اس مقدمہ کے کئی ایک باب ہنوز منظر عام پرآنا باقی ہے کیونکہ گمان کیا جارہا ہے کہ اس کی جڑیں ہندوستان کی دوسری ریاستوں اور علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں کیونکہ اس اسکینڈل کو انجام دینے کے لئے جہاں کالج کی کم عمر اور خوبصورت لڑکیوں کا سیاستدانوں اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کا نشانہ بنایا گیا ہے لہذا اسکی انجام دہی میں دیگر طبقہ کےلوگ میں ملوث ہوں گے۔