Tuesday, June 10, 2025
Homeٹرینڈنگنئی نسل ٹکنالوجی سے مکمل طور پر واقف صرف اسے اردو سے...

نئی نسل ٹکنالوجی سے مکمل طور پر واقف صرف اسے اردو سے جوڑنا وقت کا تقاضہ

اردو اسکالرس اسوسی ایشن کے سمینارسے پروفیسر رحمت یوسف زئی

پروفیسر فضل اللہ مکرم اوردیگر کا خطاب

- Advertisement -
- Advertisement -

  حیدرآباد ۔ اکیسویںصدی میں کمپیوٹر اور انٹرنٹ کی وجہ سے سائبر ٹکنالوجی ہماری ایک اہم ضرورت ہے جس سے مثبت طور پر استفادہ کرنا ہماری اہم ذمہ داری ہے۔ ٹکنالوجی کے فروغ نے دنیا کو ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل کردیا ہے ایسے میں اردو زبان و ادب کوٹکنالوجی سے جوڑنا وقت کا اہم تقاضہ ہے اردو کا بیش قیمت سرمایہ جو کتابوں کی شکل میں محفوظ ہے اسے یونی کوڈ کی مدد سے سائبر دنیا میں محفوظ کیا جانا وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔ اس سلسلہ میں ٹیکنالوجی سے واقف اردو اسکالرس کے کاندھوں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ان خیالات کااظہارپروفیسر رحمت یوسف زئی سابق صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآبادنے اردو اسکالرس اسوسی ایشن تلنگانہ کی جانب سے میڈیا پلس آدیٹوریم حیدرآباد میں منعقدہ ایک روزہ سمینار”اردو کا عصری منظر نامہ اور ٹکنالوجی“کے صدارتی خطاب سے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلوبل ویلیج کے اس دور میں کارپوریٹ ادارے پروفیشنل بزنس مین اپنے کاروبار کے فروغ کے لئے اردو کا استعمال کر تے ہیں ایسے میں انگریزی زبان سے اردو میں غلط ترجمے کی بہت سی مثالیں سامنے آئی ہے ضرورت ہے کہ حیدرآبا دمیں اردو ترجمہ کا ایک مرکز قائم ہوجہاں کارپوریٹ کی اردو کا درست ترجمہ ہو۔اس سمینار کا کلیدی خطبہ ، اردو کا عصری منظر نامہ اور ٹکنالوجی کے عنوان سے پروفیسر سید فضل اللہ مکر م یونیورسٹی آف حیدرآبانے دیا۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ ٹکنالوجی کے اس عہد میں نئی نسل اردو ٹکنالوجی کے استعمال سے بہتر طور پر واقف ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ نسل نو کو اردو سے جوڑا جائے انھیں اردو سکھائی جائے تاکہ اردو زبان و ادب کا فروغ ہو اور ہماری تہذیب ، تمدن اور ثقافت کا تحفظ ممکن ہو ،یہ دور ہنر کا دور ہے ایسے میں اردو کو ٹکنالوجی سے جوڑتے ہوئے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کیئے جائے انہوں نے دکنی ادب کے تحفظ پر توجہ دینے کی بات کی ۔

علاوہ ازیں انہوں نے تلگو کے ہمارے سوتیلے سلوک پر تنقید کی اور کہا کہ ہمیں علاقائی زبانوں سے استفادہ کرنا ہوگا کہیں ایسا کہ جس طرح ہندی والوں نے امیر خسرو کو اپنا کہہ دیا ہے ویسے ہی تلگو والے قلی قطب شاہ کو اپنا صاحب دیوان بنا لے ۔ مہمانان اعزازی ڈاکٹر عابد معز مشیر اردو مرکز برائے فروغ علوم مو لانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انٹرنیٹ پر اردو کا فروغ ادروں انجمنوں سے زیادہ فرد واحد کی کوششوں سے ہورہاہے ضرورت بھی ہے کہ اس شعبہ میں اردو کو ٹکنالوجی سے جوڑنے میں رکاوٹیں ہیں ان کا مطالعہ کیاجائے ان کے حل پر توجہ دی جائے ،اردو کا قاری اب ای کتاب کی طرف توجہ کررہا ہے پھر ایک عرصہ بعد وہ ورقی کتاب کی طرف لوٹے گا۔

اس سمینارسے ڈاکٹرم ۔ق سلیم صدر شعبہ اردو شاداں کالج ،جناب حلیم بابر صدر بزم کہکشاں،ارشد حسین نوبل انفو ٹک نے بھی خطاب کیا ۔سمینار کاآغاز ڈاکٹر اسلم فاروقی کی تلاوت سے ہوا۔سمینار میںجناب اعجاز عبیدمدیر سمت و اڈمین بزم اردولائبریری نے یونی کوڈسسٹم،ڈیجیٹل لائبریری،ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز مدیر ہفتہ وارگواہ نے الکٹرانک و سوشیل میڈیا مسائل اور امکانات،ڈاکٹرمحمد اسلم فاروقی،صدر شعبہ اردو این ٹی آر ڈگری کالج محبوب نگرنے تدریس میں جدید ٹکنالوجی کا استعمال،ڈاکٹر محمد احتشام الحسن مجاہد (صحافی) نے سائبر صحافت مسائل اور امکانات ، ڈاکٹر ناظم علی نے اکیسویں صدی میں اردو کا منظر نامہ اور ٹکنالوجی کے موضو ع پر مقالے پڑھے ۔

سید مکرم نیاز، مدیر تعمیر نیوزکا مقالہ اردو ویب سائٹس اہمیت وضرورت کو محسن خان پڑھ کر سنایا۔ قبل ازیں ڈاکٹر اسلم فاروقی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا سمینار کے انعقاد کے مقصد کو بیان کیا۔ محسن خان کے شکریہ پر اس سمینار کا اختتام عمل میں آیا ۔ڈاکٹر عزیز سہیل نے بہ حسن خوبی سے نظامت کے فرائض انجام دئے۔اس سمینار میں ڈاکٹر گل رعنا، محترمہ نفیسہ خان ڈاکٹر شیخ سیادت علی‘ جناب خالد قیصری، محمدآصف علی (روبی نیوز)، جناب فاروق طاہر، ڈاکٹر محامد ہلال اعظمی، محمدزاہد اقبال(ریسرچ اسکالرمانو) ، زین العابد ین(ریسرچ اسکالرمانو) ، محمدغوث(ریسرچ اسکالرایچ سی یو)، ابوہریرہ قاسمی(مانو) ، محمداعجاز(دوردرشن)، رحمن پاشاہ اجمل فاروقی،انجنیئرصادق اللہ ،یوسف بن ناصر،نعمان نوری ، ڈاکٹر جہانگیر احساس اور دیگر نے شرکت کی۔