حیدرآباد: تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کے ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال ہفتہ کے روز 22ویں دن میں داخل ہو گئی۔کارپوریشن انتظامیہ نے ہڑتال کو رکوانے کے لئے ملازمین سے بات چیت شروع کردی ہے۔تلنگانہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے،ٹی ایس آر ٹی سی نے ہفتہ کی صبح ملازمین یونین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کو طلب کیا ہے۔جو اپنے مختلف مطالبات کی یکسوئی کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے ہڑ تال کر رہے ہیں۔ دوپہر میں اس ہڑ تال کو رکوانے کے لئے بات چیت شروع ہوئی۔
حکومت نے چہارشنبہ کے روز ملازمین کے مطالبات(آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے مطالبے کے بغیر) پر غور کرنے کے لئے ٹی ایس آر ٹی سی کے عہدیداروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی،کمیٹی نے جمعہ کے آخر میں اپنی رہپورٹ حکومت کو پیش کی۔وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ بنے وزیر ٹرانسپورٹ پی اجئے کمار اور عہدیداروں سے اس رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا۔اس ملاقات میں ہی وزیر اعلیٰ نے ٹی ایس آر ٹی سی کو ہدایت کی کہ وہ جے اے سی رہنماؤں کو بات چیت کے لئے مدعو کریں۔
جے اے سی کنوینر اشواتھا ریڈی نے پہلے کہا تھا کہ تمام مطالبات پر بات چیت کی جائے گی۔انہوں نے کارپوریشن کے انضمام کا ارادہ ترک کرنے سے انکار کیا۔گزشتہ ہفتے ہائی کورٹ نے حکومت کو ہڑ تالی ملازمین سے بات چیت کرنے کی ہدایت کی تھی۔تقریبا 50,000ہزار آر ٹی سی ملازمین کی ہ ڑ تال پانچ اکتوبر کو شوع ہوئی تھی،لیکن حکومت نے اس ہڑ تال کو غیر قانونی قرار دے دیا اور ملازمین سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے پانچ اکٹوبر کی شام ڈیڈ لائن کی معیاد ختم ہونے کے بعد اعلان کیا تھا کہ صرف 1200ملازمین ہی ملازمت پر باقی ہیں۔اور کے سی آر نے 48000سے زائد ملازمین کو ڈیڈ لائن کی معیاد ختم ہونے سے پہلے خدمات پر واپس نہ لوٹنے پر ملازمت سے بر طرف کردیا۔اور یہ کہا تھا کہ عارضی ملازمین کی مدد سے بسیں چلائیں گے۔
کے سی آر کے ملازمین کو بر طرف کرنے کے باوجود ملازمین نے یہ ہڑ تال جاری رکھی ہے اور یہ اب 22ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔اور اس ہڑ تال کی اپوزیشن جماعتوں نے بھر پور حمایت کی ہے جس سے ہڑتال نے نیا موڑ اختیار کر لیا ہے۔اور ملازمین کی جے اے سی کی جانب سے ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
مذ کورہ ہڑ تال کے دوران دو ملازمین نے خود کشی کر لی،جبکہ کچھ دیگر افرا ملازمت سے بر طرفی اور ماہ ستمبر کی تنخواہیں نہ ملنے کے باعث افسردگی کے عالم میں دل کے دورہ پرنے سے فوت ہو گئے۔جمعرات کو وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ٹی ایس آر ٹی سی کے پاس ملازمین کی تنخواہیں دینے کے لئے رقم نہیں ہے،اور انہوں نے یہ تک کہ دیا کہ کارپوریشن بند ہو چکی ہے۔اس کے لئے انہوں نے ملازمین یونین کے رہنماؤں کو مورد الزام ٹہرایا۔اب ٹی ایس آر ٹی سی کارپوریشن نے ملازمین یونین کے جے اے سی رہنماؤں سے بات چیت کای شروعات کی ہے دیکھتے ہیں اس کا کیا نتیجہ سامنے آتا ہے۔