Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگبابری مسجد فیصلہ : زمین رام للاکے حوالے ، مسجد کےلئے5 ایکڑزمین...

بابری مسجد فیصلہ : زمین رام للاکے حوالے ، مسجد کےلئے5 ایکڑزمین دینے کی ہدایت

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے آج بابری مسجد متنازعہ زمین پر اپنا فیصلہ سنادیاہے ۔برسوں قدیم رام جنم بھومی   بابری مسجد اراضی تنازعہ میں سپریم کورٹ آج اپنا تاریخی فیصلہ سنادیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے متنازعہ زمین کو رام للا وراجمان کو دیا ہے جبکہ سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین دینے کی ہدایت دی ہے ۔  چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جج ایس اے بوبڈے ، جج ڈی وائی چندر چوڑ ، جج اشوک بھوشن اور جج ایس عبدالنذیر کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ ساتھ ہی ساتھ سپریم کورٹ نے شیعہ وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑہ کی عرضی کو خارج کردیا ۔ وزیر اعظم مودی اور مختلف مذہبی رہنماوں نے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے ۔ وہیں فیصلہ کے پیش نظر ملک بھر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔ دہلی میں فیصلہ سنانے والی آئینی بینچ کے پانچوں ججوں کی رہائش گاہ پر جمعہ سے ہی سیکورٹی میں اضافہ کردیا ۔ سیکورٹی عہدیداروں کے مطابق فرضی یا اشتعال انگیز مواد سے ماحول خراب کرنے کی کوششوں کو روکنے کیلئے سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹ پر بھی قریبی نظر رکھی جائے گی ۔

فیصلہ سنانے سے پہلے سی جے آئی رنجن گوگوئی نے کہا تاریخ ضروری ہے لیکن قانون سب سے اوپر ہوتا ہے۔ سی جے آئی نے کہا میر باقی نے بابری مسجد بنوائی تھی لیکن 1949 میں آدھی رات میں رام کا مجسمہ رکھا گیا تھا۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہم سب کیلئے آثار قدیمہ  مذہب اور تاریخ اہم ہیں لیکن قانون سب سے اوپر ہے۔ سبھی مذاہب کو ایک نظر سے دیکھنا ہمارا فرض ہے۔ سی جے آئی  نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کیلئے حکومت کا نظریہ بھی یہی ہونا چاہئے۔ مسجد کب بنائی گئی اس کا سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔

فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی نے کہا رام جنم بھومی عدالتی شخص نہیں ہے۔ ایودھیا معاملے میں نرموہی اکھاڑے کا فیصلہ خارج کرتے ہوئے کورٹ نے رام للا براجمان قانونی طور پر منظور شدہ ہے۔ سنی وقف بورڈ کا دعویٰ غور کرنے کے  لائق ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ایس ایس آئی کی رپورٹ کو خارج نہیں کیا جاسکتا۔ کھدائی میں ملا ڈھانچہ غیر اسلامی تھا۔ حالانکہ ایس ایس آئی یہ نہیں کہا کہ مسجد۔مندر کو توڑ کر بنائی گئی تھی۔