کیلفورنیا ۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں واقع ہائی اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس کے شمال سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر سینٹا کلاریٹا کے علاقے میں واقع سوگس ہائی اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں بچوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
فائرنگ کے فوری بعد پولیس اور ایمبولینسز نےاسکول کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔لاس اینجلس کنٹری شیرف ایلکس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ سوگس ہائی اسکول میں ہوئی فائرنگ کے مشتبہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو اس وقت ایک مقامی دواخانے میں زیر علاج ہے۔مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزم ایشیائی تھا جس کی عمر 15 سال تھی۔
ویلنسیا کے علاقے میں واقع ہنری مایو ہسپتال کے حکام نے کہنا ہے کہ وہ ہائی اسکول کے 4 زخمیوں کا علاج کررہے ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس ترجمان بوب بوئس نے مقامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ واضح نہیں کہ فائرنگ کے واقعے میں تمام متاثرین کا پتہ لگالیا گیا، انہوں نے بتایا کہ ایک ہتھیار بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔قبل ازیں سینٹا کلاریٹا ویلی شیرف ڈپارٹمنٹ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ان کے خیال میں فائرنگ کے واقعے میں صرف مشتبہہ شخص ملوث تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے جاری رپورٹس کی نگرانی جاری ہے۔
این بی سی سے جاری فضائی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ہاتھ اٹھائے طلبا کو پولیس عہدیداروں کی ہمراہ اسکول سے نکلتے ہوئے اور قریبی چرچ کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا۔اسکول کے ایک طالب علم نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ وہ اسکول پہنچے ہی تھے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بھاگھتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اپنے ایک دوست کو کال کیا جو دیگر 5 طلبا کے ہمراہ کلاس روم میں چھپ رہا تھا۔
طالب علم نے کہا کہ میں ہمیشہ پریشان رہا ہوں کہ ایسا کچھ کبھی ہوگا اور کہا کہ اسکول کو چند برس قبل خدشات کے پیش نظر بند بھی کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سوگس ہائی اسکول نے ہمیشہ محتاط رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ کسی شوٹر جیسا کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے۔کیلیفورنیا کی سینیٹر اور 2020 کے انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار کمالا حارث نے ٹوئٹ کیا کہ وہ اسکول کا سن کر بہت دکھی ہوئیں اور دعا گو ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں اور کمیونٹی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم اسے قبول نہیں کرسکتے۔