Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںچیرلہ پلی جیل میں عصمت دری کے چار ملزمین محروس، سیکیوریٹی میں...

چیرلہ پلی جیل میں عصمت دری کے چار ملزمین محروس، سیکیوریٹی میں کیا گیا اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: سٹی پولیس نے منگل کے روز چیرلہ پلی جیل میں سیکیوریٹی سخت کر دی ہے۔جہاں شاد نگر علاقہ میں ایک خاتون ویٹر نری ڈاکٹر کے اجتماعی عصمت دری اور قتل کرنے والے چاروں ملزموں کورکھاگیا ہے۔اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔اور کسی بھی    احتجاج کو روکنے کے لئے جیل کے احاطہ کے قریب پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کرنے کیاحکامات جاری کئے گئے ہیں۔

یہ اقدام،جیل کے قریب پانچ افراد کے بینرز لئے،خاتون ڈاکٹر کے ساتھ کئے گئے گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کے ایک دن بعد اٹھایا گیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ وہ 30نومبر کو شاد نگر پولیس اسٹیشن میں پیش آنے والے واقعات کے پیش نظر چانس نہیں چانس نہیں لینا چاہتے تھے۔حیدرآباد سے تقریبا 50کلو میٹر دور پولیس اسٹیشن کے باہر مظاہرین سے نمٹنے کے لئے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،جو ملزمان کو فوری طور پر پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

بعد ازاں،ملزمان کے طبی معائنے کے لئے ڈاکٹروں کو پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا اور جب مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوا تو مجسٹریٹ کو مداخلت کرنا پڑا،تاکہ ملزمین کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا جا سکے۔تاہم پولیس کو لاٹھی چارج اور سیکیوریٹی کے وسیع انتطامات کرنا پرا،تاکہ ملزمین کو پولیس اسٹیشن سے چیرلہ پلی جیل منتقل کیا جا سکے۔

چاروں ملزموں،محمد علی عرف عارف،جے این نوین،جے شیو اور چننیکاشولو کو علیحدہ اور اعلیٰ سکیوریٹی کے چیمبروں میں رکھا گیا ہے۔پچھلے تین دن کے دوران کسی بھی ملزم کو فون نہیں آیا۔جیل کے عہدیدار تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ملامین کو ایسی کسی بھی چیز تک رسائی حاصل نہ ہو،جس سے انہین خود کشی کرنے میں مدد ملے۔

واضح ہو کہ،حیدرؤباد کے مضافات میں شمس آباد میں آؤٹر رنگ روڈ پر ٹول گیٹ کے قریب 27نومبر کو ٹرک ڈرائیوروں اور کلینروں نے ایک 26سالہ خاتون ویٹر نری ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی اور اس کا قتل کردیا تھا۔پولیس کے مطابق،جب وہ متاثرہ لڑ کی صبح 9  بجے کے قریب ٹول گیٹ پرپہنچی تو اس کی اسکوٹی کا ٹائیر نقصان پہنچا کر اس لڑ کی کو پھنسا لیا،اور اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔اس کے بعد اس لڑ کی کی لاش کو شاد نگر کے قریب لیجا کر آگ لگا دی گئی۔

مذ کورہ واقعہ سے ملک بھر کے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔حیدرآباد،یلنگانہ کے دیگر علاقوں مین مجرموں کو فوری طور پر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔