نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا اراضی کیس میں سنائے گئے فیصلے کی نظر ثانی سے متعلق دائر کی گئیں سبھی 18در خواستوں کو مسترد کر دیا۔جمعرات کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سر براہی والی پانچ ججوں کی بنچ نے،جس میں بوبڈے کے علاوہ،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن،جسٹس ایس عبد النذیر اور جسٹس سنجو کھنہ شامل ہیں، سبھی عر ضیوں پر غور کرنے کے بعد انہیں مسترد کر دیا۔سپریم کورٹ کے مذ کورہ پانچ ججوں کے بنچ نے کہا کہ،در خواستوں میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔9نومبر کے فیصلے پر غور کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
واضح ہو کہ سابق چیف جسٹس رنجن گوگو ئی کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 9نومبر کو بابری مسجد۔رام جنم بھومی اراضی تنازعہ کے سلسلے میں دئے گئے اپنے فیصلے میں رام مندر کی تعمیر اسی جگہ پر کرنے اور مسلم برادری کو ایودھیا میں یا دوسری جگہ مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی مہیا کرا نے کا حکم دیا تھا۔
اس فیصلے کی نظر ثانی کے لئے سب سے پہلے 2دسمبر کو پہلی عرضی ایم اے صدیقی کی جانب سے مولانا ارشد مدنی نے داخل کی تھی،جس کے بعد 6دسمبر کو مولانا مفتی حسیب اللہ،محمد عمر،مولانا محفوظ الرحمان،حاجی محبوب اور مصباح الدین نے در خواستیں داخل کیں۔نظر چانی کی ان سبھی درخواستوں کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بعرڈ کی حمایت حاصل تھی۔اس کے بعد 9دسمبر کو نظر چانی کی مزید دو عرضیاں داخل کی گئیں تھیں۔
ان میں ایک در خواست اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی تھی،جبکہ دوسری عرضی چالیس سے زیادہ لوگوں نے مشترکہ طور پر داخل کی تھی۔ہندو مہا سبھا نے عدالت میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرکے مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی سنی وقف بورڈ کو دئے جانے کی ہدایت پر سوال اٹھایا تھا۔