Monday, April 21, 2025
Homeٹرینڈنگممکن ہے….ممکن ہے…. ممکن ہے ….   پرینکاگاندھی کی تقرر پر عوام کے...

ممکن ہے….ممکن ہے…. ممکن ہے ….   پرینکاگاندھی کی تقرر پر عوام کے پرجوش نعرے

آج جو خاموش رہے گا وہ بزدل کہلائے گا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ہندوستان کی سیاست اور ملک کے سیکولر عوام شاید جس گھڑی کاطویل عرصہ سے  انتظار کررہے تھے وہ شاید آج دہلی کے رام لیلا میدان میں وہ انتظار ختم ہوا  کیونکہ یہاں منعقدہ ایک ریلی سے پرینکا گاندھی نے شہرت بل قانون کے خلاف جس انداز میں خطاب کیا اس میں انجہانی وزیراعظم اور پرینکا کی دادی اندرا گاندھی کی جھلک دیکھائی دے رہی تھی اور عوام پرینکا کے جملوں پر پرجوش انداز میں ‘‘ ممکن ہے ، ممکن ہے ،ممکن ہے ’’ کے نعرے بلند کررہے تھے ۔

دہلی کے رام لیلا میدان میں ‘‘ بھارت بچاؤ ریلی’’ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ  ہمارا ملک کیا ہے، ہم اسے کن طاقتوں سے بچانا چاہتے ہیںَ  سوال اٹھتا ہے کہ ہمارا ملک آخر ہے کیا؟ یہ ملک ایک عجیب تحریک آزادی سے ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اس ملک نے دنیا کے سب سے بڑے سامراج کو شکست دی ہے۔ یہ ملک محبت اور عدم تشدد کا ملک ہے۔ یہ ایک کسان کا لہراتا ہوا ملک ہے۔ اچھائی اور سچے خوابوں کا ملک ہے۔ یہ ہر ہندوستانی کو برابری، آزادی اور جمہوریت کی طاقت دینے والا ملک ہے۔ ہمیں آج اس ملک کو بچانا ہے، کیونکہ ملک پر ایک ایسی حکومت کا قبضہ ہے جہاں آزادی نہیں بچی ہے۔

پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ  میں لوگوں سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک، جہاں تک میری آواز پہنچ رہی ہے، اپنے ملک کے ایک ایک شہری سے کہنا چاہتی ہوں کہ اپنی آواز اٹھائیں۔ آج ہم اگر اپنی آواز نہیں اٹھائیں گے، خاموش رہیں گے تو دیکھتے دیکھتے بابا صاحب کا انقلابی آئین تباہ ہو جائے گا۔ آج جو خاموش رہے گا وہ بزدل کہلائے گا۔

کانگریس جنرل سکریٹری نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ  ایک دور میں چین سے بھی تیزی کے ساتھ ہمارے ملک کی معیشت آگے بڑھ رہی تھی۔ ملک میں بڑےبڑے کام ہوئے۔ لیکن آج بی جے پی کی 6 سال کی بادشاہت کے بعد روزگار گھٹ رہے ہیں، جی ڈی پی زمین دوز ہے، مہنگائی بڑھ گئی ہے۔ سبھی کارخانوں کا کام گھٹ رہا ہے۔ چھوٹا تاجر ناکام جی ایس ٹی سے نبرد آزما ہے۔ دوسری طرف سے آپ سے کام چھینا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود بی جے پی کے اشتہار میں دکھایا جا رہا ہے کہ مودی ہے تو ممکن ہے۔میں کہنا چاہتی ہوں کہ بی جے پی ہے تو 100 روپے فی کلو پیاز ممکن ہے۔ بی جے پی ہے تو بے روزگاری  ممکن ہے۔ بی جے پی ہے تو 15 ہزار کسانوں کی خودکشی ممکن ہے۔ بھاجپا ہے تو ریلوے کی بکری ممکن ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا کہ کچھ دن پہلے میں اودھ کے کسان کے گھر گئی۔ ان کی عمر میرے والد سے کچھ کم تھی۔ زراعت کے ساتھ ساتھ وہ لوہار کا کام کرتے تھے۔ نوٹ بندی کے بعد ان کا کام بند ہو گیا۔ ان کا ایک بیٹا تھا اور پانچ سال کی بیٹی۔ نوٹ بندی سے پیدا حالات کے سبب ان کے بیٹے کو گھر چھوڑنا پڑا۔ اس درمیان ان کی بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی ہوئی۔ جرائم پیشہ پردھان کا جاننے والا تھا، لیکن اس کامقدمہ  درج نہیں کیا گیا۔

جرائم پیشوں نے بچی کے والد کو پیٹا اور ان کا کھیت جلا ڈالا، پھر بھی وہ ہار نہیں مانی۔ پھر معاملے کی سماعت کے دوران جرائم پیشوں نے اسے جلا دیا۔ یہ بتا کر بچی کے والد رونے لگے اور اس وقت مجھے اپنے والد کی یاد آئی۔ میرے والد کا خون اس مٹی میں ملا ہے۔ اس کسان کی بیٹی کا خون بھی اس ملک کی مٹی میں ملا ہوا ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے، اسے تباہی سے بچانا ہمارا مقصد ہے۔

مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ  ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ یہ ملک محبت اور بھائی چارے سے بنا ہے۔ یہ ملک آزادی کی تحریک سے بنا ہے۔ سب کو برابری دینے والا ملک ہے۔ یہ ملک محبت اور بھائی چارے کا ہے۔ تقسیم کرنے والے قانون سے ملک کو خطرہ ہے۔