نئی دہلی: انناؤ عصمت دری معاملہ میں، اتر پردیش بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 2017 میں انناؤ ضلع سے نابالغ کے اغوا اور اس کے ساتھ زیادتی کے معاملے میں پیر کو قصور وار ٹہرایا ہے۔سینگر کو آئی پی سی کی دفعہ 376 اور پوکسو ایکٹ کے سیکشن 5 سی اور 6 کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔
مذ کورہ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ جج دھرمیش شرما نے کہا تھا کہ وہ 16دسمبر کو اپنا فیسلہ سنائیں گے۔سپریم کورٹ کی ہدایت پر،اس معاملے کو لکھنؤ سے دہلی منتقل کیا گیا۔جس کے بعد پانچ اگسٹ سے روزانہ اس معاملے کی سماعت کی جا رہی تھی۔کلدیپ سنگر کو کیا سزا دی جائے گی اس کا جمعرات کو پتہ چلے گا۔
اس فیصلے کا عوام کوبے چینی سے انتظار تھا،کیونکہ اس معاملے میں اتار چڑھاؤ اور قتل کی مبینہ کو شش سے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔اور لوگ سینگرکے لئے سخت سزا کی مانگ کر رہے تھے۔جب بی جے پی سے معطل کئے گئے رکن اسمبلی سینگر کو سزا سنائی گئی،تو ان کے ساتھی ششی سنگھ کو خصوصی جج دھرمیش شرما نے بری کر دیا۔ششی سنگھ پر متاثرہ کو بہلا پھسلا کر رکن اسمبلی کے گھر لے جانے کا الزام تھا۔فیصلہ موبائل فون ریکارڈوں سے ملنے والے شواہد پر مبنی تھا۔جج نے کہا کہ ”ششی سنگھ کا کردار مشکوک ہے۔یہ واضح ہے کہ وہ لڑ کی کو موقع پر لے گیا،لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ واقعہ پیش آئے گا۔
کلدیپ سنگھ سینگر،جو اتر پردیش کی بنگار ماؤ اسمبلی نشست سے چوتھی بار رکن اسمبلی منتخب ہو ئے تھے۔سینگر پر متاثرہ لڑ کی کو نوکری دینے کا وعدہ کر کے اپنی رہائش گاہ پر اس کی عصمت دری کرنے کا الزام تھا۔انہیں مذ کورہ کیس کے سامنے آنے کے بعد 2019 میں بی جے سے سے نکال دیا گیا تھا۔عدالت نے 9اگسٹ کو رکن اسمبلی سینگر اور ان کے ساتھی ششی سنگھ کے خلاف مجر مانہ سازش،اغوا۔عصمت دری اور پوکسو ایکٹ سے متعلق دفعات کے تحت الزامات عائد کئے تھے۔اس معاملے میں چار ماہ سے زیادہ سماعت چلی۔
کلدیپ سینگر پر الزام لگانے والی لڑ کی کو 28 جو لائی کو ایک ٹرک نے ٹکر ماری تھی،جس میں وہ شدید زخمی ہو گئی۔ جبکہ اس حادثے میں اس لڑ کی کے دو رشتہ دار ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے اہل خانہ نے اس حادثے کو سازش کئے جانے کا الزام لگایا تھا۔سپریم کورٹ نے یکم اگسٹ کو انناؤ ریپ کیس میں درج پانچ مقدمات کو یوپی کی لکھنؤ کی عدالت سے دہلی عدالت کو منتقل کر دیا اور ہدایت کی کہ اس مقدمے کی سماعت
روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور اسے 45دن میں مکمل کیا جائے۔یہ ہدایت اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو،متاثرہ لڑ کی کی جانب سے لکھے گئے خط پر غور کرنے کے بعد دی گئی تھی۔