بنگلورو۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف کرناٹک کے منگلورو شہر میں گزشتہ روز پ ±رتشدد مظاہرے کے دوران پولیس فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد کشیدہ حالات کے پیش نظر انتظامیہ نے 22 دسمبر تک پورے جنوبی کنڑا ضلع میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ علاوہ ازیں جمعرات کی رات دس بجے سے منگلور شہر اور جنوبی کنڑا ضلع میں انٹرنیٹ خدمات بھی بند کردی گئی۔
مظاہرے کے دوران جن دو لوگوں کی موت ہوئی ہے ان کے نام عبد الجلیل اور نوشین بتائے جا رہے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے دھرنے اور مظاہروں کے پیش نظر کرناٹک کے منگلورو میں احتیاط کے طور پر کرفیو کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔
کرناٹک کے چیف سکریٹری رجنیش گوئل نے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کی اپیل پر گزشتہ رات ایک اعلامیہ جاری کرکے منگلورو شہر اور جنوبی کنڑ ضلع میں 48 گھنٹوں کے لئے انٹرنیٹ خدمات ملتوی کردی۔ اعلامیہ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فورم کے ذریعہ افواہوں اور فرضی پیغامات کی تشہیر کو روکنے کےلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
منگلورو کے پولیس کمشنر پی ایس ہرش نے کہا کہ مختلف مقامات سے ملی رپورٹ کے مطابق کئی جگہوں پر توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کی گئی ہے۔ ان واقعات کو پھیلنے سے روکنے اور امن و قانون بنائے رکھنے کے لئے کرفیو لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو مظاہرین کئی جگہوں پر مشتعل ہوگئے اور پولیس پر حملہ کردیا۔ انہیں منتشرکرنے کے لئے پولیس کو لاٹھی چارج کرنی پڑی اور فائرنگ بھی کرنی پڑی۔
پرتشدد مظاہرے کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش نے کہا کہ مظاہرین نے تھانے پر حملہ کیا اور پولیس والوں کو مارنے کی کوشش کی۔ انہیں روکنے کے لئے پولیس کو کارروائی کرنی پڑی۔ حملے میں 20 سے زیادہ پولیس والے زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کو شدید چوٹیں آئیں ہیں۔ تشدد میں زخمی دو لوگوں کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ ان کی موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد معلوم ہوگی۔ پولیس کے لاٹھی چارج میں سابق میئر اشرف اور ایک صحافی بھی زخمی ہوا ہے۔