Monday, June 9, 2025
Homeتازہ ترین خبریںحیدرآباد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات نے بڑی تحریک چلانے کا...

حیدرآباد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات نے بڑی تحریک چلانے کا مطالبہ کیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی دو طالبات،جوشہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کا چہرہ بن گئیں،ہفتہ کے روز کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر دفتر ’دارالسلام‘ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے لدیدہ فر زانہ اور عائشہ رائنا نے دلتوں اور دیگر مظلوم لوگوں کے ساتھ ملانے اور ملک کو فاشسٹ طاقتوں سے آزاد کرانے کے لئے ایک بڑی تحریک چلانے کا مطالبہ کیا۔

جامعہ کی مذ کورہ طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران،مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے والے پولیس اہلکاروں سے اپنے ایک مرد دوست کو بچانے کے لئے پولیس اہلکاروں کے سامنے کھڑی تھیں،اور ان لڑکیوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں تھیں۔

ان طالبات نے حیدرآباد میں،کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر دفتر ’دارالسلام‘ میں یو نائٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام میں شرکت کی۔اوراسد الدین اویسی اور مختلف مسلم رہنماؤں کے ساتھ اسٹیج شئیر کیا۔

جامعہ کی طالبات نے اس جلسہ عام کو شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف تاریخی جلسہ قرار دیا۔جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ ہندوستان میں سیاہ قوانین کے خلاف جدو جہد کرنے والوں کو سلام پیش کیا۔انہوں نے

 کہا کہ ”ہم ان تمام شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں،جنہوں نے اس ڈریکن قانون کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ہم ان تمام لوگوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں،جو سڑکوں پر آواز بلند کر رہے ہیں۔لدیدہ نے ملک کے تمام انصاف پسند عوام سے اپیل کی کہ وہ اس جدو جہد میں شامل ہوں“۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ عائشہ رائنا نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف پولیس کی بربریت کی سخت مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے طلبہ پر مظالم کے پہاڑ توڑے،لائنریری میں گھس کر انہیں مارا،یہاں تک کہ جامعہ مسجد میں نماز پڑھنے والوں کو تک نشانہ بنا یا۔عائشہ نے تمام احتجاج کرنے والوں کو سلام پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ احتجاج کے دوران ملک بھر میں جتنے طلبہ اور افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان تمام کو رہا کیا جائے“۔

انہوں نے کہا کہ،انصاف کے لئے جنگ دلتوں،بہوجنوں اور معاشرے کے دیگر پسماندہ طبقات کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بغیر نا ممکن ہے۔

انہوں نے یہ استدلال کیا کہ سی اے اے امتیازی سلوک کا ہے اور اس طرح یہ آئین کی روح کے منافی ہے،انہوں نے کہا کہ اس قانون سے نہ صرف مسلمان بلکہ دوسرے تمام مظلوم طبقات بھی متاثر ہو ں گے۔انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار کا آئی ٹی سیل نفرت انگیز مہم کا سہارا لے رہا ہے اور مسلم خواتین کو انصاف دلانے کی بات کر رہا ہے۔