Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگیو پی میں تین روزہ تشدد کے بعد،سیاسی الزام تراشی کا کھیل...

یو پی میں تین روزہ تشدد کے بعد،سیاسی الزام تراشی کا کھیل شروع

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ: اتر پردیش کے 19اضلاع میں تین دن کے تشدد کے بعد،سیاسی الزام تراشی کا کھیل شروع ہو گیا ہے۔نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما نے تشدد کو مشتعل کرنے کے لئے بیرونی افراداوراپوزیشن کو مورد الزام قرار دیا۔انہوں نے کہا ’اپوزیشن اور اس کے ممبران شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) سے متعلق لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ”میں اکھلیش یادو سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سی اے اے اور این آر سی سے ان کی اصل مخالفت کیا ہے۔؟ان کی اپنی بھابھی (اپرنا یادو) نے این آر سی کی حمایت کی ہے۔دیش شرما نے کہا کہ ”تشدد میں ملوث لوگوں میں بہت سارے بیرونی لوگ بھی ہیں۔انہوں نے انہیں یہاں کیوں لایا۔؟شرما نے یقین دلایا کہ سی اے اے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے نہیں بنایا گیا ہے۔انہوں نے لوگوں کو افواہوں سے بچنے کے لئے کہا۔

ایک پریس کانفرنس میں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی کو تشدد کا ذمہ دار ٹہرایا اور کہا ”بی جے پی دوسرے اہم امور سے توجہ ہٹانے کے لئے ماحول کو خراب کر رہی ہے۔”اس سے قبل بی جے پی تخریب کاری سے کیا تھا اور اب سی اے اے اور این آر سی کے ساتھ کر رہی ہے۔وہ کسانوں کے مسائل،بے روز گاری،بڑھتی قیمتوں اور معاشی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔

اسی بیچ،بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے بھیما آرمی چیف چندر شیکھر کو تشدد کا ذمہ دار ٹہرایا۔اپنے ٹویٹر ہینڈل سے،انہوں نے کہا کہ وہ غیر بی ایس پی جماعتوں کے ہاتھوں کا کھلونا ہیں،اور ان ریاستوں میں تشدد کو بھڑ کا رہے ہیں،جہاں بی ایس پی مضبوط ہے۔پھر وہ جیل چلاجاتا ہے۔مایاوتی نے کہا ”میری پارٹی کے کارکنوں کو ایسے عناصر سے محتاط رہنا چاہئے۔وہیں،بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے اس تشدد کا ذمہ دار کانگریس کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ‘اس نے پاکستان کی زبان بولی ہے“۔

یو پی کانگریس کے صدر اجئے کمار نے بی جے پی پر سیاسی فوائد کیلئے تشدد کو فروغ دینے کا الزام عائدکیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ پر امن مظاہرین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ”اگر وزیر اعلیٰ یہ کہتے ہیں کہ حکومت انتقام لے گی،توآپ اقتدار پر فائز لوگوں کی ذہنیت کا تصور کر سکتے ہیں“۔

واضح ہو کہ،شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہوئے پرتشددمظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے،حالانکہ یوپی کے ڈی جی پی،او پی سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک 15لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میرٹھ سے پانچ،بجنور سے دو،فیروز آباد سے تین،سنبھل سے دو اور رام پور،لکھنؤ اور وارانسی سے ایک ایک اموات کی اطلاع ملی ہے۔ڈی جی پی نے بتایا کہ تشدد کے سلسلے میں 131 ایف آئی آر درج کی گئیں اور 879 افراد کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 5000 سے زیادہ افراد کو قید کیا گیا ہے۔اور زخمی پولیس اہلکاروں کی تعداد 288ہے۔