Sunday, June 8, 2025
Homeتازہ ترین خبریںمودی کا کہنا ہے ملک میں کو ئی حراستی کیمپ نہیں،وزراء کہتے...

مودی کا کہنا ہے ملک میں کو ئی حراستی کیمپ نہیں،وزراء کہتے ہیں 6مراکز موجود ہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی : وزیر آعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کو ئی حراستی مراکز نہیں ہیں،جبکہ ان کے وزراء نے کئی بار لوک سبھا کو مطلع کیا ہے کہ آسام میں ایسے 6مراکز موجود ہیں۔19 نومبر کو وزیر برائے داخلہ نتیانند رائے نے لو سبھا کو مطلع کیا کہ ”غیر قانونی تارکین وطن یا غیر ملکیوں کو نظر بند کرنے کے لئے ان کی ضرورت کے مطابق ریاست یا یونین انتظامیہ کے ذریعے حراستی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔فی الحال،صرف آسام ریاست میں نظر بند مراکز قائم کئے گئے ہیں“۔

آسام کے بار پیٹا حلقہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رکن پار لیمنٹ کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں رائے نے کہا۔13نومبر تک آسام میں 6حراستی مراکز میں مجموعی طور پر 1,043 غیر ملکی مقیم ہیں۔انہوں نے اطلاع دی ”ان مراکز میں مجموعی طور پر

1,025  بنگلہ دیشی اور 18میانمار کے ہیں“۔

رائے نے 2جو لائی کو ایوان پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ تمام ریاستی حکومتوں اور مر کزی علاقہ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وقتاًفوقتاًغیر قانونی نقل و حرکت پر پابندی کے لئے 2009, 2012, 2014اور 2018 میں نظر بند ی مراکز قائم کریں۔جس میں غیر ملکی شہری رہنا،تاکہ وہ فوری طور پر وطن واپسی اور ملک بدر ی کے لئے ہر وقت دستیاب ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ غیر قانونی تارکین وطن“بغیر کسی خفیہ اور غیر معقول طریقے سے،درست سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہو ئے ہیں،لہذا ملک میں ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کے بارے میں کوےء درست اعدادو شمارموجود نہیں ہیں“۔یہ پہلی بار تھا،جب ایوان کو ملک میں ایسے مراکز کے بارے میں بتایا گیا۔حراستی مراکز کی باتیں اس وقت منظر عام پر آئیں،جب ملک میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

وزیر آعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز رام لیلا میدان میں اپنی تقریر میں کہا کہ سی اے اے کسی بھی ہندوستانی کے لئے نہیں ہے،خواہ وہ مسلمان ہو یا ہندو“۔یہ پارلیمنٹ میں کہا گیا تھا اور پارلیمنٹ میں کسی بھی غلط بیانی کی اجازت نہیں ہے“۔مودی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں یہ افواہیں پھیلا رہی ہیں کہ تمام مسلمانوں کو نظر بند مراکز میں بھیج دیا جائے گا۔قومی دارالحکومت میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا ”نہ مسلمانوں کو نظر بند مراکز میں بھیجا جا رہا ہے اور نہ ہی ملک میں کو ئی حراستی مراکز موجود ہیں“۔

تاہم،16جولائی کو،وزیر مملکت برائے امور داخلہ کشن ریڈی نے کہا کہ آسام میں حراستی مراکز کو غیر ملکی شہریوں (ڈی ایف این) کو بند کرنا ہے،جن غیر ملکیوں کوقصوروار ٹہرایا ہے۔اورجنہوں نے اپنی سزا پوری کر لی ہے۔ان 6مراکز میں گولپارہ،کوکراجھر،سلچر،ڈبرو گڑھ،جور ہاٹ اور تیج پور ہیں،جنمیں 28 نومبر تک 970 لو گ رہتے ہیں۔

آسام میں نظر بند مراکز تمام ریاستوں اور مر کزی علاقوں میں غیر ملکی ایکٹ 1946 کے سیکشن 3 (2)(ای)کے تحت قائم کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے عمل در آمد اور تعمیل کے لئے سینٹر ماڈل حراستی مرکز یا ہولڈنگ سینٹر یا کیمپ مینویل جاری کیا ہے۔ماڈل ڈٹینشن سنٹر،مینویل،جنریٹر،پینے کا پانی،صاف ستھرے بستروں کے ساتھ رہائش،پانی اور بجلی سمیت،مناسب غسل خانے،باتھ رومس سمیت مواصلات اور طبی سہولیات،باورچی خانے اور تفریحی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

2جولائی کو ریڈی نے کہا کہ ”حراستی مراکز میں رہنے والے بچوں کو قریبی مقامی اسکولوں میں تعلیمی سہولیات فراہم جی جائیں گی۔کشن ریڈی نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کو ایک اور جواب میں بتایا کہ 25 جون تک 769 افراد ایک سال سے زیادہ عرصے سے ان حراستی مراکز (آسام) میں رکھا گیا ہے۔

ریڈی نے بتایا کہ 25 جون تک آسام کے 6حراستی مراکز میں 1,133 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا،جن میں سے335  افراد کو تین سال سے زیادہ وقت تک رکھاگیا ہے۔ریڈی نے 10دسمبر کو لوک سبھا کو مطلع کیا کہ آسام میں پچھلے چھ مہینوں میں غیر ملکیوں کو حراست میں لئے جانے والے کسی بھی حراستی کیمپ میں خود کشی نہیں ہوئی ہے۔3دسمبر کو،انہوں نے اطلاع دی کہ خواتین اور مرد حراست میں علیحدہ کمروں میں رکھے گئے ہیں،جن میں مناسب اور بنیادی سہولیات ہیں۔

وزیر برائے امور داخلہ کزن ریڈی نے مزید کہا کہ ”وہ لو گ انسانی وقار کے ساتھ جی رہے ہیں اور کسی بھی بنیادی سہولیات سے محروم نہیں ہیں۔حراستی مراکز میں خواتین قیدیوں کے ساتھ زیادتی کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔اور زیر حراست افراد کو اپنے کنبہ کے افراد اور قانونی مشیروں سے ملنے کی اجازت ہے اور اس سلسلے میں کو ئی پابندی نہیں ہے۔