ماسکو ۔ روس نے انٹرنیٹ خدمات کو ممکنہ سائبر حملوں سے بچانے کے لیے اپنے انٹرنیٹ سسٹم کے حوالے سے تجربے کیے ہیں۔ یہ تجربے نومبر میں بننے والے اس قانون کے تحت کیے گئے ہیں جس کے مطابق بیرونی ممالک سے آنے والی انٹرنیٹ ٹریفک کو روس میں دیکھنے سے روکا جا سکے۔ناقدین کے خیال میں اس قانون سے سنسرشپ کو فروغ ملے گا اور روس عالمی سطح پر تنہا ہو جائے گا۔
اس متنازعہ انٹرنیٹ قانون کے تحت روس کی انٹرنیٹ ٹریفک کو عالمی سرور سے علیحدہ کر دیا جائے گا، تاہم روسی وزارت مواصلات نے اس بات کی تردید کی ہے کہ روسی انٹرنیٹ کو دنیا سے الگ کیا جا رہا ہے اور اس تجربے سے عام صارفین پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈپٹی منسٹر مواصلات ایلکس سوکولو نے کہا کہ اس تجربے کا مقصد روس میں انٹرنیٹ سروسز کو کسی ناگہانی صورتحال میں بحال رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز بحال رہیں اور اس کا مقصد بھی یہی ہے۔
روس کے سرکاری ٹی وی چینل روسیا 24 کے مطابق حکام گزشتہ دو ہفتوں سے تجربے کر رہے ہیں جس کے نتائج کا اعلان اب کیا گیا۔ روس کا انٹرنیٹ قانون جس پر صدر ولادیمیر پوٹن نے دستخط کیے تھے، روس میں انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنی کو ہدایت دیتا ہے کہ ڈیٹا ٹریفک کو سنٹرلائزڈ (مرکزیت فراہم ) کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے دیے گئے آلات استعمال کریں۔
روسی صدر نے اپنی سالانہ نیوز کانفرنس میں نئے انٹرنیٹ قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت انٹرنیٹ بند نہیں کرنے جا رہی، بلکہ آزاد اور خودمختار انٹرنیٹ میں بہت فرق ہے۔اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں روس کی حکومت نے ملک کو عالمی انٹرنیٹ سے عارضی طور پر منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ روس میں اس وقت عالمی انٹرنیٹ سسٹم کے ذریعے ہی انٹرنیٹ خدمات کو استعمال کیا جاتا ہے البتہ اب روس اپنے ملکی ڈومین سسٹم کا تجربہ کرنے جا رہا ہے۔
روسی حکومت کے اس پروگرام کا مقصد غیرملکی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں پر انحصار ختم کرنا اور روس کو اس حوالے سے خود مختار کرنا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ سائبر حملے سے بھی تحفظ مل سکے۔اس تجربے کے دوران روس انٹرنیٹ نے اپنے ڈومین نیم سسٹم (ڈی این ایس)، ویب ڈومین ڈائریکٹری اور ایڈریسز پر انحصار کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ تمام چیزیں انٹرنیٹ کے جال کویقینی بناتی ہیں۔