قاہرہ ۔ عام طور پر بیلی ڈانس کو فحش ڈانس قرار دیا جاتا ہے، تاہم عرب لوگ اور خاص طور پر مصری لوگ اس ڈانس کو اپنی ثقافت کا حصہ قرار دیتے رہے ہیںلیکن اب اسی طرز کی ڈانسر کو قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔
بیلی ڈانسر کو اکثر نیم عریاں اور انتہائی بولڈ ڈانس کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات ڈانسرزکو قانونی کارروائیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ایسے ہی ایک مقدمہ میں مصر کی مقامی عدالت نے ایک بیلی ڈانسر کو عریانیت اور بدکاری پھیلانے کے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنادی۔
تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت نے روسی نژاد مصری بیلی ڈانسر ایکاترینا اندریوا کو عریانیت و بدکاری پھیلانے سمیت جھوٹ بولنے کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ روسی ڈانسر جوہارا کے نام سے مشہور ہے اور ڈانس ویڈیوز بہت زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔
گزشتہ برس جوہارا کی ویڈیوز بہت زیادہ وائرل ہوئی تھیں جن میں انہیں انتہائی بولڈ ڈانس کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اگرچہ عام طور پر بیلی ڈانس کو بولڈ اور نیم عریاں ڈانس قرار دیا جاتا ہے، تاہم عرب ڈانسرز مظاہرہ کرتے وقت جسم کو مکمل ڈھانپنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن جوہارا کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں انہیں نیم عریاں دیکھا گیا تھا اور بعض ویڈیوز میں انہیں مختصر وقت کے لیے عریاں ڈانس کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا۔
علاوہ ازیں جوہارا کی چند ایسی ویڈیوز بھی مصر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جن میں انہیں نوجوانوں کے ساتھ نامناسب حالت میں دیکھا گیا تھا۔ روسی نژاد ڈانسر کی ایک ویڈیو ایسی بھی وائرل ہوئی تھی جس میں اسے ایک نوجوان مصری کے ساتھ نامناسب حالت میں عریاں دیکھا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے بعد ڈانسر نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ نامناسب حالت میں دکھائی دینے والا نوجوان ان کا مصری شوہر ہے اور نوجوان نے بھی پولیس کو بتایا کہ ڈانسر سے انہوں نے شادی کر رکھی ہے۔
پولیس نے ڈانسر کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا اور عدالت نے بعد ازاں ڈانسر کو پیسوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو ڈانسرز کی ویڈیوز سے متعلق مزید تفتیش کا حکم دیا تھا۔
پولیس نے ایک سال تک تحقیقات کرنے کے بعد عدالت میں ڈانسر کے خلاف عریانیت اور بدکاری پھیلانے سمیت جھوٹ بولنے جیسے الزامات لگائے اور عدالت نے انہیں قصور وار قرار دیتے ہوئے ایک سال تک جیل بھیج دیا۔