حیدرآباد ۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جہاں ہندوستان بھر میں عوامی احتجاج جاری ہے وہیں اس خصوص میں ملک کے تاریخی شہر حیدرآباد میں آج(4 جنوری ) دھرنا چوک پر ملین مارچ احتجاج منعقدہ کیا گیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کرتے ہوئے حکومت کو سخت پیغام دیا ہے کہ ہندوستانی عوام اس کے ناپاک عزائم اور سازشوں کے خلاف کھڑے ہیں ۔
ہندوستان کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ویسے تو کئی دنوں سے احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جارہے ہیں اور حیدرآباد میں ایسا کوئی پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے حیدرآباد اور حیدرآبادیوں پر تنقیدیں ہورہی تھیں لیکن جیسے ہی عدالت کی جانب سے اجازت ملی حیدرآبادیوں نے اس ملین مارچ کو کامیاب بناتے ہوئے ثابت کردیا کہ وہ حب وطن ہیں اور جب وقت آتا ہے تو وہ ملک اور دستور کےلئے میدان میں آجاتے ہیں۔
ملین مارچ کے آغاز کا ویسے تو وقت دوپہر 2 بجے تھا لیکن حیدرآبادی عوام اسٹیج کے پاس دوپہر 12 بجے سے ہی جمع ہونا شروع ہوگئے تھے اور اسٹیج کے نزد اپنی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شائع کرتے ہوئے دیگر افراد کی ترغیب کا سامان تیار کررہے تھے۔
جیسے جیسے ملین مارچ کا وقت قریب آنے لگا شہر کے ہر راستے جن میں ٹینک بنڈ،نکلیس روڈ، لکڑی کا پل،بشیرباغ،نارائین گوڑہ، مشیر آباد،رانی گنج ، کربلا میدان، پیراڈائیز کے تمام راستے ٹرافک سے بند ہوگئے اورعوام کی کثیر تعداد جن میں مرد وخواتین ،بوڑھے نوجوان سب ہی شامل تھے ہاتھوں میں ترنگا تھامے دھرنا چوک کی طرف آگے بڑھ رہے تھے۔
ملین مارچ میں کس نے کیا کہا اور کون کون مقرر موجود تھا اس کہیں زیادہ عوام میں ملین مارچ میں شرکت کرنے والی عوام کی بڑی تعداد موضوع بحث رہی اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شائع ہونے شروع ہوئے جس میں لاکھوں افراد پر مشتمل سروں کے سمندرنے واضح کردیا کہ حیدرآباد کا ملین مارچ تاریخی کامیابی حاصل کرچکاہے۔
ملین مارچ کے دوران بھی خاص حیدرآبادی انداز میں ظنز مزاح کے جھلکیاں جگہ جگہ دیکھنے کو ملی کیونکہ نوجوان جوکہ ٹک ٹاک پر پہلے ہی کئی مزاحیہ ویڈیوز بنانے کا تجربہ رکھتے ہیں ان نوجوانوں نے اس تجربہ کو ملین مارچ میں بھی خوب استمعال کیا ۔
آفرین نہیں مودی ۔ شاہ بے وفا
حیدرآبادی ٹک ٹاک ویڈیوز میں آفرین بے وفا ہے کہ ویڈیوز کافی مقبولیت حاصل کرچکے ہیں لیکن ملین مارچ میں ایک نوجوان جو پلے کارڈ تھامے ہوئے تھا اس پر جو جملہ تحریر تھا اس نے شرکا ءکی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی کیونکہ اس پر تحریر تھا کہ آفرین نہیں مودی ۔ شاہ بے وفا ہے اور ساتھ ہی چائے والے چائے پی لے اور این آر سی ،سی اے اے اور این آر پر مسترد جیسے جملے تحریر تھے
ہٹلر کا بیٹا جھوٹلر
حیدرآباد ملین مارچ کی جو تصاویر سوشل میڈیا پر گشت کررہی اس میں ایک تصاویر کافی مقبولیت حاصل کررہی جس پر ہٹلر کی تصویر میں مودی کی شبیہ بناکر اس پر ہٹلر کا بیٹا جھوٹلر تحریر ہے جوکہ مودی کے جھوٹ بولنے کی عادت پر مزاحیہ انداز میں شدید طنز ہے۔
فیض کی نظم
حیدرآباد ملین مارچ میں اردو نعرہ اور شاعری بھی کافی مقبول رہی اور خاص کر فیض احمد فیض کی نظم ہم دیکھیں جو اس وقت کافی سرخیوں میں ہے اس کے بیانر بھی تھامے کچھ نوجوان موجود تھے ۔ پی ایچ ڈی اسکالر نے ایک پوسٹر تھام رکھا تھا جس پر فیض احمد فیض کی نظم کے تین مصرعے جلی حروف میں موجود تھے ۔اس کے علاوہ ملین مارچ کے ویڈیوز اورنوجوانوں کی جانب سے لی جانے والی اختراعی تصاویر اس وقت احتجاج کی کامیابی اور حیدرآباد ی عوام کی بیداری موضوع بحث ہے۔