Sunday, June 8, 2025
Homeبین الاقوامیہیثم بن طارق عمان کے نئے سلطان

ہیثم بن طارق عمان کے نئے سلطان

- Advertisement -
- Advertisement -

مسقط ۔ عمان کے سلطان قابوس بن السعید کے انتقال کے بعد ان کے چچا زاد بھائی ہیثم بن طارق السعید کو عمان کا نیا سلطان بنادیا گیا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ سابق وزیر ثقافت و ورثہ نے سلطان قابوس کی وفات کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی شاہی خاندان کونسل کے سامنے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق حکام نے بغیرکسی وضاحت کے سلطان قابوس کی جانب سے جانشین نامزد کرنے کے لیے لکھا گیا خط کھولا اور ہیثم بن طارق کے نئے حکمران ہونے کا اعلان کردیا۔

عمانی حکومت نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ شاہی خاندان کونسل کے اجلاس میں اسے سلطان نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جسے سلطان نے منتخب کیا ہے جس کے بعد ہیثم بن طارق نے ملک کے نئے سلطان کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

واضح رہے کہ عمان کے نئے سلطان ہیثم بن طارق کو 2013 میں سلطان قابوس نے عمان کی ترقیاتی کمیٹی کا سربراہ نامزد کیا تھا اس کے علاوہ وہ وزیر قومی ورثہ و ثقافت کے عہدے پر بھی فائز تھے۔

قبل ازیں مشرق وسطیٰ کے سب سے طویل عرصے تک برسر اقتدار رہنے والے رہنما سلطان قابوس علالت کے باعث 79 سال کی عمر میں جمعے کی رات انتقال کر گئے ۔ ان کی وفات پر 3 دن کے سرکاری سوگ اور 40 دن تک پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سلطان قابوس بڑی آنت کے کینسر کے باعث کافی عرصے سے بیمار تھے۔

عمان کی سرکاری خبررساں ادارے نے سلطان کی موت کی وجہ کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور ایک ماہ قبل ہی بیلجیئم میں زیر علاج رہ کر وطن واپس لوٹے تھے۔یہ رپورٹس آئیں تھیں کہ ان کے سوگواران میں کوئی جانشین شامل نہیں تھا کیوں کہ وہ غیر شادی شدہ تھے جبکہ نہ تو ان کے کوئی بچے تھے اور نہ ہی کوئی بھائی تھا۔ سلطان قابوس نے ایک اعتدال پسند لیکن فعال خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہوکر جزیرہ نما عرب کو پسماندہ سے جدید ریاست میں بدل دیا ۔

سعودی سربراہی میں قائم گلف تعاون کونسل میں اپنی رکنیت محفوط بناتے ہوئے انہوں نے عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں اپنا کردار ادا کیا اور عمان ایک بہترین ثالث کے طور پر سامنے آیا۔سلطان قابوس کی وفات ایسے وقت میں ہوئی کہ جب تہران اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی عروج پر ہے جس میں عراق میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے جوابی حملے کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ پر نئی پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔