واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے جموں و کشمیر میں مقامی رہنماؤں کو حراستی تحویل میں لینے اور ریاست میں انٹر نیٹ پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو (ایس سی اے) نے ٹویٹ کیا کہ ہندوستان میں امریکی سفیر کینتھ جسٹر اور دیگر غیر ملکی سفارت کاروں کے جموں و کشمیر کے دورے پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔بیورو نے ٹویٹ کیا ”ہم رہنماؤں اور رہائشیوں کی تحویل اور انٹر نیٹ پر پابندی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ہم توقع کرتے ہیں کہ حالات معمول پر آئیں گے۔
حال ہی میں،15ممالک کے سفارتکاروں کے وفد نے جموں وکشمیر کا دورہ کیا تھا۔اس دوران انہوں نے کشمیری پنڈتوں سے ملاقات کی۔وفد جموں کی سب سے بڑی بے گھر کالونی،جگتی کیمپ پہنچا۔بے گھر افراد نے وفد سے کشمیر کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیر ی پنڈت ایک بار پھر ریاست میں واپس آسکیں۔
واضح ہو کہ،سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کوہٹانے کے بعد انٹر نیٹ پا پابندی اور لاک داؤن کے خلاف دائر درخواستوں پر گذشتہ جمعہ کو سماعت کی۔جسٹس این وی رمنا،جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گاوائی کے مشترکہ بینچ نے سماعت کی۔جسٹس رمنا نے فیصلہ پڑھ کر مسئلہ کشمیر کی خوبصورتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بہت زیادہ تشدد دیکھا گیا ہے۔
انٹر نیٹ پر پابندی معاملے پر جسٹس رمنانے کہا کہ انٹر نیٹ آزادی اظہار اور آرٹیکل 19کے تحت آتا ہے۔یہ آزادی اظہار رائے کا ذریعہ بھی ہے۔انٹر نیٹ کو بند کرنا عدالتی جائزے کے دائرے میں آتا ہے،جموں و کشمیر میں تمام پابندیوں پر ایک ہفتے کے اندر جائزہ لیا جانا چاہئے۔اور جہاں ضرورت ہو انٹر نیٹ کو فوری بحال کرنا چاہئے۔ریاست میں شہریوں کے حقوق اور سلامتی کو متوازن کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔