نئی دہلی: قومی پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) 2020کے دوران پو چھے جانے والے پین کارڈ کی تفصیلات کو حتمی پریکٹس کے لئے تیار کئے جانے والے سوالناموں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے اور ”مادری زبان“کے بارے میں معلومات کے حصول کے لئے ایک نیا سوال شامل کیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے ذائع نے یہ با ت بتائی۔
ہندوستان کے رجسٹرار جنرل (آر جی آئی) نے یہ فیصلہ 12اگسٹ اور 30ستمبر 2019کے مابین کی جانے والی ایک مشق کے دوران گنتی کرنے والوں کو پین کارڈ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنے کے بعد لیا ہے۔
آر جی آئی وزارت داخلہ کے تحت ایک نوڈل ایجنسی ہے،جو رواں سال یکم اپریل سے 30 ستمبر کے درمیان طئے شدہ مردم شماری2021 کے پہلے مر ھلے ساتھ ساتھ این پی آر 2020کا انعقاد کرے گی۔اس ضمن میں ایک عہدیدار نے بتایا ”لوگوں کو پریشانی سے بچانے اور اس سارے عمل کو آسانی سے ہر ایک کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے،پین کارڈ کی تفصیلات طلب کرنے والے سوال کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تاہم،مادری زبان سے متعلق ایک نیا سوال این پی آر کے لئے سوالیہ نشان کے طور پر درج کیا گیا ہے“۔
تاہم،دیگر سوالات جن میں موبائل نمبر،آدھار نمبر،ووٹر شناختی کارڈ نمبر،ڈرائیونگ لائسنس نمبر،تاریخ پیدائش،پیدائش کی جگہ،رہائشی آخری جگہ اور والدین کا نام اور دیگر شامل ہیں اس فہرست میں بر قرار رہیں گے۔عہدیدار نے بتایا کہ آدھار،ووٹر شناختی کارڈ،ڈرائیونگ لائسنس اور موبائل نمبر کی تفصیلات ”رضاکارانہ“ ہیں کسی کو بھی غلط معلومات دینے پر سزا دینے کا انتظام ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ”تقریبا ً،17-18سوالوں کی حتمی فہرست،جسے این پی آر فارم میں شامل کئے جانے کا امکان ہے،اسے ابھی تک طئے نہیں کیا گیا ہے،اور آر جی آئی کی جانب سے بڑی مشق کی سروعات سے ٹھیک پہلے مزید بد لاؤ کئے جاسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں،عہدیدار نے کہا کہ‘حتمی این پی آر کے سوالنامے کے بارے میں نو ٹیفکیشن جاری کرنا ضروری نہیں ہے۔
این پی آر سے متعلق،متعدد طبقوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا،جن میں سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں،جنہوں نے یہ الزام لگایا کہ،یہ عمل نیشنل رجسٹر آف سٹیشن (این آر سی) کی تیاری کے لئے پہلا قدم ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ سب سے پہلے اس کی مشق 30لاکھ لوگوں پر کی گئی،جس میں 5,000 سے زائد بلاکس اور ملک بھر کے 73اضلاع کا احاطہ کیا گیا ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ80فیصد سے زیادہ لوگوں نے این پی آر 2020مشق کے دوران اپنے آدھارکی تفصیلات شئیر کئے۔
ان خبروں کے درمیان کہ متعدد ریاستوں نے این پی آر کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے،عہدیدار نے کہا کہ تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں نے این پی آر کے عمل کو تبدیل کر دیا ہے اور ان میں بہت سے لوگوں نے اپنی ریاستوں میں مشق کرنے کی تاریخیں طئے کی ہیں۔مغربی بنگال،آندھرا ہر دیش،تلنگانہ،لداخ اور پڈو چیری 45 دن کے شیڈول کا اعلان کرنے کے مر حلے میں ہیں،جب وہ این پی آر کی مشق کریں گے۔
ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ”2010میں 30 کروڑ افراد کی ”بائیو میٹرک“تفصیلات لی گئیں اور ان کویونیک آئی ڈینٹیفکیشن اتھاریٹی آف انڈیا(یو آئی ڈی اے آئی) کے ساتھ شئیر کیا گیا،جس میں 27کروڑ 12ہندسے کا آدھار نمبر تیار کیا گیا،لیکن اس بار اس بار ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔2016میں ایک مخصوص تاریخ کے بعد،آر جی آئی کے ذریعہ بائیو میٹرک تفصیلات جمع نہیں کی گئیں۔اس بار این پی آر مشق کے دوران کوئی بائیو میٹرک نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی کاغذ پوچھا جائے گا“۔
اس وقت کے وزیر آعظم منموہن سنگھ کی زیر قیادت یو پی اے حکومت نے این پی آر کی شروعات 2010میں کی تھی،جو مردم شماری 2011 سے آگے تھی۔اور پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری دو سال قبل شروع ہوئی تھی،جب شیوراج پاٹل (22مئی2004سے30نومبر2008)
اورپی چدمبرم (30نومبر2008سے31جولائی 2012) تک وزیر داخلہ تھے۔
26 نومبر 2008کو ممبئی میں دہشت گردی ھملے کے بعد،مرکز نے 9سمندری ریاستوں اور چار مرکزی علاقوں کے ساحلی علاقوں میں 2011 کی مردم شماری سے قبل این پی آر بنانے کا فیصلہ کیا۔تاہم،مودی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ’این پی آر،این آر سی کے مابین کوئی رابطہ نہیں ہے“۔