Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگصدر نے نربھیا کیس کیایک مجرم مکیش سنگھ کی رحم کی در...

صدر نے نربھیا کیس کیایک مجرم مکیش سنگھ کی رحم کی در خواست کو مسترد کر دیا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: نر بھیا اجتماعی عصمت دری اورقتل کیس کے چار مجرموں میں سے اے مجرم،مکیش سنگھ کی رحم کی در خواست کو صدر نے مسترد کر دیا صدر کے فیصلے کے ایک دن بعد،وزارت داخلہ نے جمعرات کومکیش کی رحم کی در خواست صدررام ناتھ کوئند کو بھیجا۔اس کے ساتھ ہی وزارت داخلہ نے صدر سے بھی اس در خواست کو مسترد کرنے کی سفارش کی تھی۔اسی دوران،نر بھیا اجتماعی زیادتی اور قتل کیس کے چاروں مجرموں کو جمعرات کے روز تہاڑ جیل کے احاطے میں قید نمبر تین میں منتقل کیا گیا،جہاں انہیں پھانسی دی جانی ہے۔

اس کیس کے سزا یافتہ ونئے شرما،اکشئے کمار سنگھ،مکیش کمار سنگھ اور پون گپتا کو 22جنوری کو پھانسی دی جائے گی۔تاہم،دہلی حکومت نے چہارشنبہ کے راز ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ کسی مجرم کے زیر التوا رحم کی در خواست کے پیش نظر پھانسی موخر کردی جانی چاہئے۔

واضح ہو کہ جمعرات کو بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے بیچ پھانسی میں دیری پر الزامات اور جوابی الزامات کا تبادلہ ہوا تھا،جہا ں بی جے پی نے پھانسی دینے میں تاخیر میں دہلی حکومت شمولیت اور لاپر واہی کی بات کہی،تو عام آدمی پارٹی نے بی جے پی پر لوگون کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔

 بی جے پی کے سینئر رہنما اورمرکزی وزیر پرکاش جاؤڈیکر نے میدیا نمائندوں کو بتایا ہ اگر عام آدمی پارٹی کی حکومت نے 2017میں سزائے موت کے خلاف اپیل کارج کرنے کے سپریم کورٹ کے حم کے عد ہی تمام مجرموں کو نوٹس دیا ہوتا تو انہیں اب تک پھانسی دے دی جاتی،اور ملک کو انصاف مل جاتا۔

انہوں نے کہا ’اگر ابھی تک ان مجرموں کو پھانسی نہیں دی گئی ہے تو،یہ آپ کی حکومت کی غفلت کی وجہ سے ہے۔دہلی حکومت کو مجرموں سے ہمدردی ہے اور یہ تاخیر اسی کا نتیجہ ہے“۔ اس کے جواب میں دہ،لی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسوڈیا نے مرکزی حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ دہلی کا امن و امان دو دن کے لئے اپنی حکومت کو دے کر دکھائیں اوروہ مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دے گی۔

واضح ہو کہ 16دسمبر 2012کو6 افراد کی جانب سے ایک 23سالہ خاتون کی وحشیانہ طور پر اجتماعی عصمت دری اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا،جس کے نتیجے میں اس کی موت ہو گئی تھی۔تمام چھ ملزموں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ایل ملزم نابالغ تھا اور وہ نابالغ انصاف عدالت میں پیش ہوا تھا،جبکہ ایک اور ملزم نے تہاڑ جیل میں خود کشی کر لی تھی۔

بقیہ چار افراد کو ستمبر 2013میں ٹرائل کورٹ نے انہیں سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔اور ا2014میں دہلی ہائی کورٹ نے اس فیصلے کی تصدیق کی تھی اور مئی 2017 میں سپریم کورٹ نے اسے بر قرار رکھا تھا۔