کولکتہ: بی جے پی کی مغربی بنگال یونٹ کے نائب صدر اور انقلابی رہنما نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کے بوس نے مسلمانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔اور پارٹی کے خلاف یکسر مخالفت کی ہے،اور کہا ہے کہ دھمکیاں دیکر اس قانون کا نفاذ نہیں کیا جا سکتا۔
بوس نے کہا ”پورے ہندوستان میں جاری تحریک کو بہت آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے،اگر آپ واضح طور پر یہ اعلان کرتے ہیں کہ کوئی بھی،ہندو،مسلمان،سکھ اور عیسائی،سی اے اے کے ذریعے شہریت حاصل کرے گا“۔
پچھلے مہینے پارلیمنٹ میں منظور ہونے والا سی اے اے تین ممالک،پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش کے مہاجرین ہندوؤں،عیسائیوں،سکھوں،پارسیوں،جینوں اور بودھوں کو ہندوستانی شہریت دیتا ہے۔
10جنوری سے نافذ ہونے والے اس قانون کی ملک بھر میں مخالفت ہو رہی ہے،اور ملک کے کئی ریاستوں میں ہزاروں طلباء سڑک پر نکل آئے ہیں۔سول سوسائٹی کے ممبران،بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں اور عام عوام،اور خاصکر خواتین بھی ان قوانین کے خلاف احتجاج میں شامل ہو ئے ہیں۔
چندر کے بوس چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی اس معاملے پر عوام کے پاس جائے۔انہوں نے کہا ”ہمیں لوگوں کے پاس جانا ہوگا اور ان سے بات چیت کرنی ہوگی۔آپ دھمکیوں اور بد ماشیوں کے ذریعہ کسی قانون کو نافذ نہیں کر سکتے ہیں“۔انہوں نے کہا کہ،بی جے پی جیسی پارٹی کے لئے مظاہرین پر حملہ کرنے کے لئے طنز آمیز الفاظ کا استعمال کرنا قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”صرف اس وجہ سے کہ ہمارے پاس راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں میں تعداد ہے،اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اس طرح کے جارھانہ موقف اپنانے کے لئے آزاد ہیں۔آج ہم حکومت میں ہیں،کل نہیں ہوں گے“۔