نئی دہلی ۔ شاہین باغ مظاہرہ کے تعلق سے سپریم کورٹ نے آج 10 فروری کو بھی کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے اور اس معاملہ کی سنوائی اب 17 فروری کو ہوگی ۔ شاہین باغ مظاہرہ کے آغاز کو 55 دن سے زیادہ ہو گئے ہیں اور اس مظاہرہ کو ہٹانے کے لئے کچھ لوگوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کے علاقہ کے عوام کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے مظاہرہ کو سڑک سے ہٹا دیا جائے۔ یہ عرضیاں عدالت میں وکیل امےت ساہنی اور بی جے پی رہنما نند کشور گرگ نے داخل کی ہیں۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یہ تجویز دی کہ احتجاج عوامی سڑک پر غیر معینہ مدت کے لئے نہیں کیا جا سکتا ہے، اس طرح کے احتجاجی مظاہروں کے لئے ایک مخصوص جگہ کا انتخاب ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا ہے کہ مظاہرہ غیر معینہ مدت کے لئے جاری نہیں رہ سکتا۔ واضح رہے اس معاملہ میں یہ امیدکی جا رہی تھی کہ دہلی انتخابات کے بعد یا تو حکومت مظاہرین سے بات چیت کرے گی یا پھر عدالت اس مظاہرہ کو ہٹانے کے لئے حکم جاری کرے گا لیکن آج کے فیصلہ کے بعد 17 فروری تک اس مظاہرہ کے تعلق سے کوئی بھی شکل سامنے نہیں آنے والی ہے۔ ادھر شاہین باغ سے روزانہ ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ وہاں غیر سماجی عناصر مظاہرہ میں داخل ہوکر بد امنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سکھ سماج کے لوگ بڑی تعداد میں میں شاہین باغ مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔